پاکستانی جنگجوؤں کی شام روانگی کا مسئلہ

ایڈیٹوریل  منگل 16 جولائی 2013
پاکستان میں موجود پاکستانی و غیر ملکی جنگجوئوں کی بڑی تعداد نے شام کا رخ کرلیا ہے ، امریکی میڈیا  فوٹو: فائل

پاکستان میں موجود پاکستانی و غیر ملکی جنگجوئوں کی بڑی تعداد نے شام کا رخ کرلیا ہے ، امریکی میڈیا فوٹو: فائل

امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں موجود پاکستانی و غیر ملکی جنگجوئوں کی بڑی تعداد نے شام کا رخ کرلیا ہے جب کہ پاکستانی وزارت داخلہ کے ترجمان عمر حمید خان نے بتایا کہ صوبائی حکام ایسی کسی بھی اطلاع کی تردید کرتے ہیں۔ بادی النظر میں اس اطلاع کے پس پردہ بھی وہی سامراجی مفادات کی بازیگری دکھائی دیتی ہے جس کا نظارہ دنیا لیبیا ، مصر، تیونس اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کی سیاسی صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی شکل میں کرچکی ہے۔ شام کا سیاسی بحران تشویش ناک ہوچکا ہے، ہزاروں شامی شہری نقل مکانی کرچکے ہیں، بچوں اور خواتین کو کھانا تقسیم ہونے کے وقت قطار میں لگنا پڑ رہا ہے، باغیوں کے خلاف شام کی فضائیہ کے حملوں اور فائرنگ میں مزید 29 افراد ہلاک ہوگئے۔

انتشار بد امنی اور بھوک و خوف کے سائے میں شامی عوام کی حالت زار ناقابل بیان ہے،ادھر امریکا سمیت دیگر مسلم دشمن عالمی لابی کی طرف سے بشارالاسد کی حکومت کے خلاف سازشوں کا دائرہ بڑھتا جارہا ہے، امریکی خبرایجنسی کے مطابق یہ جنگجو شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خلاف مصروف عمل باغیوں کا ساتھ دینے پہنچے ہیں۔ رپورٹ میں پاکستانی انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ ان جنگجوئوں میں القاعدہ اور طالبان کے ساتھ کالعدم لشکرِ جھنگوی سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔ شام کی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کرنے والے ایک گروپ کے رکن محمد کنعان نے تصدیق کی کہ بشار الاسد حکومت کے خلاف لڑنے والوں میں حال ہی میں آنے والے پاکستانی اور افغان بھی شامل ہو رہے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ شام میں صورتحال ہولناک ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ امریکی جریدہ ’’فارین افیئرز‘‘ کے مطابق مصری رہنما علامہ یوسف القراوی نے شامی صدر بشار الاسد اور حزب اﷲ کے خلاف جنگ کی اپیل کرکے غیر ملکی جنگجوئوں کی شام کی طرف پیش قدمی کی راہ ہموار کی ہے۔اسے مقدس جنگ کی شکل دیئے جانے کا اندیشہ ہے۔ دوسری طرف امریکی اہل کاروں نے کہا ہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام کی بندرگاہ، لتاکیہ پر حملہ کرکے روسی ساخت کے بحری جہاز شکن میزائل کی رسد کو ہدف بنایا۔ اسرائیل نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی نہ تو تصدیق کی ہے نہ ہی اسے مسترد کیا ہے۔تاہم مبصرین نے ایک طرف مصر کی صورتحال کو نہ فوجی بغاوت نہ انقلاب سے تعبیر کیا ہے جب کہ شام کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کا منطقی انجام کیا ہوگا اس پر عالمی میڈیا کی رائے زنی ایک تباہ کن منظر نامے سے عبارت ہے ، جس سے شام کو ہر صورت بچنا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔