ضمنی انتخاب: پیپلزپارٹی اور نواز لیگ میں مقابلے کا امکان

ثمر حسین  منگل 16 جولائی 2013
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

ٹھٹھہ: قومی اسمبلی حلقہ این اے 237 ٹھٹھہ میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار آمنے سامنے ہیں۔

ٹھٹھہ میں 11 مئی 2013ء کے انتخابات میں یہی کہا جا رہا تھا کہ پیپلز پارٹی ضلع ٹھٹھہ کی 2 قومی اور 5 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر بھاری ووٹوں سے کام یاب ہو گی، لیکن انتخابات میں این اے 238 سجاول پر پیپلز پارٹی کے ارباب رمیز کو آزاد امیدوار سید ایاز شاہ شیرازی نے شکست دی، اسی طرح پی ایس 86 سجاول اور پی ایس 87 جاتی پر بھی پیپلز پارٹی کو شکست کا سامنا ہوا اور پی ایس 84 ٹھٹھہ پر بھی پیپلز پارٹی کے عبدالحمید سومرو آزاد امیدوار سید اعجاز شاہ شیرازی سے شکست کھا گئے اور پی ایس 88 گھوڑا باری پر پیپلز پارٹی کے سید اویس مظفر نے شیرازی گروپ کے امیدوار کو زبردست شکست دی۔

پی ایس 85 کی نشست میرپورساکرو جو کہ 1982ء سے پیپلز پارٹی کے پاس تھی، مگر 11 مئی کے انتخابات میں اس کے نتائج الگ ہی نکلے، اس کے لیے حلقوں پر دھاندلیوں کی شکایات ملتی رہیں، لیکن اس نشست پر شیرازی گروپ کے امیدوار حیدر شاہ شیرازی نے پیپلز پارٹی کی سابق صوبائی وزیر سسی پلیجو کو شکست دے کر لوگوں کو حیرت زدہ کردیا اور اسی حلقے کی سیٹ راجو خانانی اور دیگر علاقوں کی 16 خواتین نے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی کہ عام انتخابات کے دوران 14 پولنگ بوتھس پر 500 سے زاید خواتین کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا، جب کہ سسی پلیجو بھی اسی حلقے پر مسلسل دھاندلیوں کی شکایات کرتی رہیں اور اس نشست کا فیصلہ اب الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔

این اے 237 ٹھٹھہ پر صادق علی میمن نے شیرازی گروپ کے سید ریاض شاہ کو شکست دی تھی، لیکن الیکشن کے تھوڑے دن بعد ہی سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے صادق علی میمن کو نااہل قرار دیا اور الیکشن کمیشن نے اسی نشست پر 22 اگست کو دوبارہ انتخاب کرانے کا نوٹس جاری کر دیا۔ اس نشست پر نام زَدگی فارم وصول کرنے کی آخری تاریخ 9 جولائی تھی، آخری روز ریٹرننگ آفیسر کے پاس پیپلز پارٹی کے بابو غلام حسین میمن، ڈاکٹر عبدالواحد سومرو، صادق میمن کی والدہ شمس النساء میمن، سرمد پلیجو اور متحدہ قومی موومنٹ کے ڈاکٹر دلدار خاصخیلی، حنیف صدیقی ایڈوکیٹ، سید مہر علی شاہ نے نام زَدگی فارم جمع کرائے۔ پیپلز پارٹی میں ایک ماہ رہ کر انتخابات کے بعد مسلم لیگ نون کی چھتری تلے پناہ لینے والے شیرازی گروپ کے سید شفقت شاہ شیرازی، سابق ضلعی ناظم سید فیاض شاہ، سید ریاض شاہ اور سید آفتاب شاہ شیرازی مسلم لیگ نون کے پلیٹ فارم سے کاغذات نام زَدگی جمع کرانے پہنچے۔

کاغذات نام زَدگی کی جانچ پڑتال کا کام جاری ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ مسلم لیگ ن شیرازیوں میں سے کس کو ٹکٹ دیتی ہے اور یہی مسئلہ پیپلز پارٹی کے لیے بھی بہت اہم ہے، کیوں کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے سابق اراکین قومی اسمبلی بابو غلام حسین میمن اور ڈاکٹر عبدالواحد سومرو بھی میدان میں اترے ہوئے ہیں، جب کہ سابق رکن قومی اسمبلی غلام قادر پلیجو کے بیٹے سرمد پلیجو بھی نام زَدگی فارم جمع کرا چکے ہیں، اب پیپلز پارٹی کے لیے اس نشست پر ٹکٹ دینے کا فیصلہ کرنا بڑا مسئلہ ہے۔

کیوں کہ نواز لیگ میں شمولیت اختیار کرنے والے شیرازی برادری بھی پیپلز پارٹی سے مقابلے کے لیے تیار ہیں، پیپلز پارٹی ٹھٹھہ ضلع کی قیادت اس بات پر راضی ہیں کہ یہ ٹکٹ صادق میمن کی والدہ شمس النساء میمن کو ملے کیوں کہ یہ نشست شروع سے ہی میمن برادری کو ملتی آ رہی ہے۔ یوں بائیس اگست کو یہاں اس سیٹ پر ملک کے دو روایتی پارٹیوں کے امیدوار آمنے سامنے ہوں گے اور اگر یہ کہا جائے کہ بائیس اگست کو این اے 237 ٹھٹھہ پر وفاقی اور صوبائی حکومتیں آمنے سامنے ہوں گی لیکن اب الیکشن کمیشن کا یہ کام ہے کہ وہ حکومتوں کو الیکشن لڑنے سے روکے اور امیدواروں کو الیکشن لڑنے کا آزادانہ ماحول فراہم کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔