اوپن مارکیٹ، ڈالر پہلی بار 102.60 روپے کا ہوگیا

بزنس رپورٹر  بدھ 17 جولائی 2013
خام تیل کی مد میں ادائیگیوں اور عمومی طلب بڑھنے سے ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا، ذرائع۔  فوٹو: اے ایف پی/ فائل

خام تیل کی مد میں ادائیگیوں اور عمومی طلب بڑھنے سے ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا، ذرائع۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

کراچی: اوپن کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی روپے کی بے قدری منگل کو نمایاں ہوگئی اور ملکی تاریخ میں پہلی بار امریکی ڈالر کی قدر102.60 روپے تک پہنچ گئی۔

منی مارکیٹ کے باخبر ذرائع کے مطابق خام تیل کی مد میں بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ اور عمومی سطح پر ڈالر کی طلب میں اضافے کے باعث پاکستانی کرنسی بے قدری کا شکار ہوئی۔ ذرائع نے بتایا کہ منگل کو تجارتی بینکوں کو متعلقہ ذمے دار ادارے کی جانب سے زرمبادلہ کی مطلوبہ یومیہ ضروریات کے مطابق عدم فراہمی کے سبب انٹربینک مارکیٹ میں بھی ڈالر کی نسبت روپے کی قدر دباؤ کی زد میں رہی اور انٹربینک کی سطح پر ڈالر کی قدر 35 تا 40 پیسے کے اضافے سے100.70 روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی۔

انٹربینک کی سطح پر ڈالر کی قدر میں اضافے کے منفی اثرات اوپن مارکیٹ پر بھی مرتب ہوئے جہاں فی ڈالر 102.60 روپے کی تاریخ ساز سطح تک پہنچ گیا جسکے بعد اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر 105 روپے تک پہنچنے بازگشت بھی پھیلی جس نے عمومی طلبگاروں کو ڈالر میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کیا لیکن اوپن مارکیٹ میں ڈال کی قلت کی وجہ سے متعدد ایکس چینجز کمپنیوں نے امریکی ڈالر کی فروخت بند کردی تھی۔

اس ضمن میں ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے’’ایکسپریس‘‘ کے استفسار پر بتایا کہ منگل کو امریکی ڈالر کی قدر میں ہوشربا اضافہ دراصل تجارتی بینکوں کی عدم فراہمی کے باعث ہوا ہے، تجارتی بینکوں نے ڈالر کی ضرورت کا صرف نصف حصہ فراہم کیا ہے۔ ملک بوستان نے توقع ظاہر کی کہ بدھ کو تجارتی بینکوں کو مطلوبہ ضرورت کے مطابق ڈالر کے ذخائر ملنے کی صورت میں امریکی ڈالر کی قدر دوبارہ نیچے آجائے گی۔

واضح رہے کہ منگل کو اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت فروخت بھی 102.30 رہی جبکہ تجارتی بینکوں کے درمیان ڈالر کے لین دین میں بھی اضافہ دیکھا گیا جہاں ڈالر کی قدر 100.40 روپے کی بلند سطح پر پہنچ چکی تھی۔ ماہرین کا کہنا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے کامیاب مذاکرات کا معاملہ اپنی جگہ لیکن زرمبادلہ کے کم ہوتے ہوئے ذخائر اور ادائیگیوں کے دباؤ کی وجہ سے ڈالر کی پرواز روکی نہیں جاسکی، عالمی مالیاتی ادارہ بھی بورڈ سے منظوری کے بعد ستمبر 2013 میں پاکستان قرض فراہم کرے گا لیکن اس وقت تک پاکستان نے مزید تین بھاری اقساط ادا کرنی ہیں جبکہ درآمدی ادائیگیوں کا بوجھ اپنی موجود ہے اور یہی عوامل روپے کو بے قدرکررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔