رشوت کے عوض اساتذہ بھرتیوں کی تحقیقات کرائی جائے، خواتین ٹیچرز

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 17 جولائی 2013
خواتین ٹیچرز کاکہنا ہے کہ بھرتی ہونے والوں کے تنخواہوں کے بل محکمہ خزانہ کے آڈیٹر نے بھاری نذرانے لیکر منظور کر لیے اور انھیں تنخواہیں جاری کردی گئیں۔ فوٹو: فائل

خواتین ٹیچرز کاکہنا ہے کہ بھرتی ہونے والوں کے تنخواہوں کے بل محکمہ خزانہ کے آڈیٹر نے بھاری نذرانے لیکر منظور کر لیے اور انھیں تنخواہیں جاری کردی گئیں۔ فوٹو: فائل

حیدرآباد: آل سندھ خواتین ٹیچرز ایسوسی ایشن ضلع حیدرآباد نے مطالبہ کیا ہے کہ سابقہ وزیر تعلیم پیر مظہرالحق کے دور میں محکمہ تعلیم حیدرآباد میں مبینہ طور پر رشوت کے عوض بغیر انٹرویو اور ٹیسٹ کے ہونے والی بھرتیوں کی تحقیقات کرائی جائیں اور رشوت لیکر نوکریاں دینے اور میرٹ کا جنازہ نکالنے والے تعلیمی افسران کو بھی سزادی جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی سفارش یا رشوت دیکر یالیکر نوکری حاصل نہ کرسکے۔

یہ مطالبہ آل سندھ خواتین ٹیچرزایسوسی ایشن کی ضلعی رہنماؤں غزالہ تبسم، نرگس آراء، نگہت ضیاء نے ایک بیان میں کیا۔ انھوں نے سابقہ وزیر تعلیم پیر مظہرالحق کی جانب سے مبینہ طور پر ہزاروں غیرقانونی تقرریاں کرانے اور غریبوں سے لاکھوں روپے بٹورنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نااہل لوگوں کو بھرتیاں کرکے ضلع حیدرآباد کے پڑھے لکھے بے روزگاروں کو نظرانداز کیا گیا جس کی مثال تک نہیں ملتی۔

انھوں نے الزام لگایا کہ اس کام میں پوری ایک کرپٹ مافیا ملوث تھی جن کے سربراہ شمس الدین دل، غلام حسین سومرو، اقبال میمن، تعلقوں کے ڈی ای اوز، اے ڈی اوایزنے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے، درخواستیں جمع ہونے اور ٹیسٹ دیے کے بعد کی لسٹ تک جاری نہیں کی گئی، انتہا تو یہ ہے کہ مسلمانوں کو بطور خاکروب تک بھرتیاں کرلیا گیا ۔ بھرتی ہونے والوں کے تنخواہوں کے بل محکمہ خزانہ کے آڈیٹر نے بھاری نذرانے لیکر منظور کر لیے اور انھیں تنخواہیں جاری کردی گئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔