ایس آئی یو کے دفتر میں ’قید‘ سب انسپکٹر بازیاب

راحیل سلمان  اتوار 20 جنوری 2019
پولیس افسر نے ڈکیت گروہ سے برآمد زیورات و نقدی کو تفتیش میں ظاہر نہیں کیا، مذکورہ کیس میں اسے آفس بلایا تھا۔ فوٹو:فائل

پولیس افسر نے ڈکیت گروہ سے برآمد زیورات و نقدی کو تفتیش میں ظاہر نہیں کیا، مذکورہ کیس میں اسے آفس بلایا تھا۔ فوٹو:فائل

 کراچی: پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کو بھی غیر قانونی حراست میں رکھنے لگی، اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ ( ایس آئی یو ) کے دفتر پر چھاپہ مارکر مجسٹریٹ نے سب انسپکٹر منیر چانڈیو کو بازیاب کرا لیا۔

ایکسپریس کو حاصل دستاویزات کے مطابق سب انسپکٹر منیر حسین چانڈیو کے بیٹے ظہیر احمد چانڈیو نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ اس کے والد کو ایس آئی یو اہلکار لے گئے ہیں، انھیں بازیاب کرایا جائے، متعلقہ مجسٹریٹ نے کارروائی کرتے ہوئے صدر میں واقع ایس آئی یو کے دفتر پر چھاپہ مارا جہاں سے سب انسپکٹر منیر چانڈیو کو بازیاب کرالیا گیا۔

منیر چانڈیو کے حوالے سے ایس آئی یو حکام مجسٹریٹ کو تسلی بخش جواب نہیں دے سکے منیر چانڈیو کی گرفتاری کے حوالے سے روزنامچے میں بھی اندراج نہیں تھا ، مجسٹریٹ نے ایس آئی یو حکام کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر ایس آئی حکام نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل فیروز آباد میں ڈکیتی کے الزام میں خواتین کا گروہ گرفتار کیا گیا تھا جو بنگلوں میں لاکھوں روپے کی ڈکیتیاں کر چکا تھا، واقعے کی تفتیش فیروز آباد انویسٹی گیشن سے ایس آئی یو منتقل کی گئی تھی، اس وقت منیر چانڈیو خود ایس آئی یو میں تعینات تھا اور مذکورہ کیس کا اسے تفتیشی افسر مقرر کیا گیا۔

ایس آئی یو حکام نے مزید بتایا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ منیر چانڈیو نے گرفتار گروہ سے تفتیش میں تقریباً 8لاکھ روپے مالیت کے زیورات و نقدی اور دیگر اشیا برآمد کرلیں لیکن انھیں تفتیش میں ظاہر نہیں کیا گیا ، خواتین ملزمان کے دیگر ساتھی بھی گرفتار نہیں کیے گئے اور نہ ہی مدعی مقدمہ کو اس حوالے سے آگاہ کیا گیا، لہٰذا مذکورہ کیس کی تفتیش کے لیے منیر چانڈیو کو بلایا گیا تھا۔

ایس آئی یو حکام نے مزید بتایا کہ منیر چانڈیو اکتوبر 2018 میں ریٹائر ہوچکا ہے اور دوران ملازمت اس کا ریکارڈ خراب رہا ہے، مجسٹریٹ نے حکم دیا ہے کہ اس حوالے سے ڈی آئی جی ساؤتھ واقعے کی مکمل انکوائری کریں اور 15 روز میں عدالت میں رپورٹ جمع کرائیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔