مصنوعی ذہانت سے چوتھا صنعتی انقلاب آرہا ہے، صدر مملکت

اسٹاف رپورٹر / صبا ناز  پير 21 جنوری 2019
چند سالوں میں ہم نے خود کو تبدیل نہیں کیا تو دنیا سے پیچھے رہ جائیں گے، وفاقی وزیر آئی ٹی کا طلبہ و طالبات سے خطاب۔ فوٹو:فائل

چند سالوں میں ہم نے خود کو تبدیل نہیں کیا تو دنیا سے پیچھے رہ جائیں گے، وفاقی وزیر آئی ٹی کا طلبہ و طالبات سے خطاب۔ فوٹو:فائل

کراچی: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ نوجوان نئے پاکستان کا خواب پورا کر سکتے ہیں، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے عالمی مارکیٹ میں مقام حاصل کیا جاسکتا ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عبدالستار ایدھی ہاکی اسٹیڈیم میں منعقدہ صدارتی پروگرام مصنوعی ذہانت وکمپیوٹنگ کے انٹری ٹیسٹ میں شامل طلبہ و طالبات سے خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ تین مرحلے میں لیے جائیں گے، جس کا پہلا مرحلا اتوارکوکراچی میں منعقد کیا گیا جس میں 17452 طلبا انٹری ٹیسٹ دینے کے اہل قرار پائے گئے، پہلے مرحلے میں ہونے والے ٹیسٹ میں 5017 امیدوار شریک ہوئے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اس سافٹ ویئر سے اپ تیس بلین ڈالر کما سکتے ہیں ہم نوجوانوں کو دنیا میں روزگار فراہم کرنے والی ٹرین میں سوار کریں گے، نئے پاکستان کا خواب نوجوان پورا کرسکتے ہیں، مصنوعی ذہانت سے ایک چوتھا صنعتی انقلاب آرہا ہے ،پہلا انڈسٹریل انقلاب اسٹیم انجن رہا ،دوسرا انقلاب ٹیلی کمیونیکیشن اور دیگر چیزیں تھیں چوتھے انقلاب میں بے انتہا ڈیٹا موجود ہے ،طلبہ کی سوچ کو اپ گریڈ کر کے صنعتی انقلاب کو بڑھانا ہوگا، دنیا میں بہت بڑی تبدیلی آرہی ہے،منسٹر آئی ٹی نے ان چیزوں کو سمجھتے ہوئے آئی ٹی میں کام کروایا ،اگر تمام بچے یہ امتحان پاس کر لیتے ہیں تو وہ سب بھی داخلے کے اہل ہوں گے ،طلبہ گھر بیٹھے بیٹھے پیسہ کماسکتے ہیں اور پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں،کینیڈا کو 2لاکھ ایسے افرادکی ضرورت ہے جو مصنوعی ذہانت پر کام کر سکیں۔

وفاقی وزیرآئی ٹی ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے کہاکہ تیز رفتاردنیا نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا ہے ،اگر کچھ نہیں بدلا تو وہ جس نے خود کو بدلنے کا ارادہ نہ کیا ہو ،جو خود کو نہیں بدلتے انھیں خدا بھی نہیں بدلتا،دنیا بہت تیزی سے تبدیل ہورہی ہے،آنے والے چند سالوں میں ہم نے خود کو تبدیل نہیں کیا تو ہم دنیا سے باہر ہو جائیں گے اب یہ کام کا وقت ہے بات کا نہیں،سچائی منزل ہے اور منزل تک پہنچنے کا راستہ بھی ہے ،کراچی کے طالبعلم آگے بڑھنے پر یقین رکھتے ہیں۔

اب کمپیوٹرآپ کی زبان بھی سمجھ سکتے ہیں،ضیااللہ خان

مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایکسپرٹ) کے ماہرضیا اللہ خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ آج تک کمپیوٹر سوچنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تھے بظاہر لگتا تھا کہ وہ سوچ سکتے ہیں لیکن در اصل انسان کی طرح ذہین نہیں ہوتے تھے لیکن اب ٹیکنالوجی اتنی جدید ہوگئی ہے کہ کمپیوٹرہمیں بتاسکتے ہیںکہ کیا کرنا ہے ابتدا میں کمپیوٹر انگلش سمجھ نہیں سکتا تھا لیکن اب آپ بولیںگے اور وہ سمجھ لے گا ،پہلے کمپیوٹر شیرکو دیکھ کر اسکو پہچان نہیں سکتا تھا لیکن اب کمپیوٹر کے پاس اتنی پاوراور فہم آگئی ہے کہ وہ سمجھ سکے کہ یہ شیر ہے اور اسی پاور عقل کو ہم مصنوعی ذہانت ہے ،جو کوڈز مشینوں کو سکھائے گئے جب وہ اس علم یا معلومات سے آگے بڑھتے ہوئے پائے گئے تو اسے دنیا میں چوتھے انقلاب کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے کہ جب ایسی عقل مند مشینیں ہمارے ارد گرد ہوں گی جو انسانوں کی جگہ لے لیں گی اور تمام وہ کام کریں گی جو انسان کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایک گھنٹہ کی کم سے کم تنخواہ 15 ڈالرز ہے اور اگر ہم پاکستان سے اچھا پڑھا لکھا، ذہین سافٹ ویئر بنانے والا تیار کریں گے تو دنیا ان کو ہاتھوں ہاتھوں جاب آفر کریگی، گھر بیٹھ کر ہی ہزاروں ڈالرز کی کمائی ہوسکتی ہے، اس پروگرام میں چونکہ مختلف لوگوں کا تعاون حاصل ہے تو مستقبل میں انٹیلیکچوئل کمپنیاں لگائی جائیں گی، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پائی تھن ،کلاوڈ نیٹو کمپیوٹنگ، بلاک چین یا کوئی بھی مضمون پڑھانے والے اساتذہ کیلیے ضروری ہے کہ انھوں نے مخصوص مضمون کا بین الاقوامی امتحان پاس کیا ہوا ہو جو اساتذہ اس کورس کو پڑھائیں گے وہ تمام اپنے شعبے کے ماہر ہیں، انسانوں کی ایجاد مصنوعی ذہانت کارکردگی میں انسانوں سے بہتر ہے اسی لیے جب صدارتی پروگرام برائے مصنوعی ذہانت وکمپیوٹنگ تربیتی کورس میں حصہ لینے کیلیے ٹیسٹ کا انعقاد ہوا تو اس میں میٹرک کے طلبہ سے لیکر ساٹھ سال کی خواتین بھی دیکھنے میں آئیں۔

طلبہ میں مصنوعی ذہانت کی تعلیم کارجحان بڑھ گیا

دنیا میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی تعلیم انتہائی تیزی سے تقویت پارہی ہے، کراچی کے طلبہ میں بھی مصنوعی ذہانت کی تعلیم حاصل کرنے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے تاہم اس حوالے سے کراچی میں تعلیمی اداروں کا شدید فقدان دیکھنے میں آتا ہے،مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو سادہ ترین الفاظ میں یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ اس میں انسان کمپیوٹر سافٹویئر یا مشینوں کو یہ صلاحیت دیتا ہے کہ وہ معلومات کا تجزیہ کرے اور صورت حال کے مطابق خود سے بہترین فیصلہ کرسکیں۔

آرٹیفیشل ایک ایسی چیز ہوتی ہے جو انسان کی اپنی تخلیق کردہ ہو( نیچرل نہیں ہوتی) انٹیلجنس ہمارے سوچنے سمجھنے اور سیکھنے کی صلاحیت ہوتی تاہم آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا مصنوعی ذہانت علم کمپیوٹر کا ایک ذیلی شعبہ ہے جس میں ذہانت، عقل و فہم، سیکھنے اور کسی صلاحیت کو اپنانے سے متعلق بحث کی جاتی ہے، مصنوعی ذہانت کی ضرورت اور اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے صدارتی پروگرام برائے مصنوعی ذہانت وکمپیوٹنگ کا تربیتی پروگرام اقرا یونیورسٹی، سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ، پینا کلاوڈ اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے اشتراک سے شروع کیا جارہا ہے جس کا مقصد پاکستان میں تعلیم، تحقیق، اور کاروبار کے شعبوں کو تبدیل کرنا ہے۔

صدارتی پروگرام برائے مصنوعی ذہانت وکمپیوٹنگ کے تحت ایک سالہ پروگرام ہے جو بگنرز کیلیے تیار کیا گیا ہے، یہ ایک سرٹیفیکیٹ کورس ہے، اس کورس کی تین کیٹگریز مصنوعی ذہانت، کلاوڈ نیٹو کمپیوٹنگ اور بلاک چین ہیں اور ہر ایک کیٹگری کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، مذکورہ تربیتی پروگرام میں نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا،فرانس اور دیگر ممالک کے ماہرین تربیت فراہم کریںگے، صدر مملکت کے اس منصوبے سے نہ صرف نوجوان بلکہ گھر میں بیٹھی خواتین اور بزرگ بھی فائدہ اٹھاسکیں گے ۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔