- پاکستان میں دراندازی کیلیے افغان طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کے انکشافات
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
کے پی کے نجی اسکول مالکان کو سرکاری زمین اور بچوں کی فیسیں حکومت کیطرف سے دینے کی تجویز
پشاور: محکمہ تعلیم خیبرپختون خوا نے مستقبل میں نجی اسکولز مالکان کو سرکاری زمین لیز پر دینے اور ان میں بچوں کی فیسیں اور دیگر ضروریات حکومتی سطح پر ادا کرنے کی تجاویز صوبائی حکومت کو ارسال کر دی ہیں۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق خیبر پختوں خوا کے 27 ہزار 730 سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم 43 لاکھ 80 ہزار 616 طلبہ طالبات کے تعلیمی اخراجات ایک کھرب 40 ارب تک جا پہنچنے اور تعلیمی معیار روبہ زوال ہونے پر ایک اہم ڈیپارٹمنٹ نے مستقبل میں نجی اسکولز مالکان کو سرکاری زمین لیز پر دینے اور ان میں بچوں کی فیسیں اور دیگر ضروریات حکومتی سطح پر ادا کرنے کی تجاویز صوبائی حکومت کو ارسال کر دی ہیں۔
تجاویز میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس وقت ایک بچے پر حکومت کا ماہانہ 3000 ہزار ہے، اگر اچھے نجی اسکولز مالکان کو زمین لیز پر دینے اور ان میں داخل ہونے والے بچوں کے تمام اخراجات حکومت کی سطح پر ادا کے جائیں تو اس سے سرکاری اسکولوں میں معیار تعلیم میں بہتری آئے گی۔
رپورٹ کے مطابق پشاور سمیت خیبر پختوں خوا میں پرائمری اسکولوں میں زیرِ تعلیم بچوں کی تعداد 31 لاکھ 16 ہزار 319، ، مڈل اسکولوں میں 8 لاکھ 13 ہزار 898، ہائی اسکولوں میں 3 لاکھ 72 ہزار 349 اور ہائر سیکنڈری اسکولوں میں طلبہ طالبات کی تعداد 78 ہزار 50 ہے، جس کے لئے صوبے میں اساتذہ کی تعداد 1 لاکھ 62 ہزار 553 اور دیگر منسٹریل اسٹاف کی تعداد 78 ہزار ہے۔
صوبائی حکومت ہرسال تنخواہوں اور دیگر اخراجات کی مد میں ان اساتذہ و ملازمین کو کھربوں روپے کی ادائیگی کرتی ہے، 3 برس قبل یہ اخراجات ایک کھرب 10 ارب تھے جو 2018 میں ایک کھرب 20 ارب روپے ہوگئے اور رواں برس یہ رقم بڑھ کر ایک کھرب 40 ارب روپے تک جا پہنچی ہے۔
اساتذہ کو بہترین تنخواہیں اور دیگر مراعات سمیت کھربوں روپے کے اخراجات کے باوجود ہر سال میٹرک کے امتحانات میں 8 تعلیمی بورڈز میں سے کسی بھی سرکاری اسکول کے بچے ٹاپ ٹوینٹی میں بھی پوزیشن نہیں بنا پاتے ہیں مایوس کن کارکردگی اور ہر سال صوبائی حکومت کے تعلیمی سیکٹر میں اخراجات میں مسلسل اضافے کو مد نظر رکھ کر تجویز پیش کی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔