امریکا: مسلمان طالبہ کے یونیورسٹی کی گورننگ باڈی کا ممبر بننے پر یہودی برہم

مانیٹرنگ ڈیسک  جمعـء 19 جولائی 2013
21سالہ سعدیہ سیف الدین کیلی فورنیا یونیورسٹی کے 26 رکنی بورڈ کی پہلی مسلمان اسٹوڈنٹ رکن ہو نگی۔  فوٹو : فائل

21سالہ سعدیہ سیف الدین کیلی فورنیا یونیورسٹی کے 26 رکنی بورڈ کی پہلی مسلمان اسٹوڈنٹ رکن ہو نگی۔ فوٹو : فائل

واشنگٹن: ممتاز امریکی درسگاہ کیلیفورنیا یونیورسٹی نے امریکی مسلمان طالبہ سعدیہ سیف الدین کو یونیورسٹی کے گورننگ بورڈ کا رکن بنائے جانے پر یہودی لابی نے مخالفانہ مہم شروع کر دی۔

تاکہ اس مسلمان طالبہ کو یونیورسٹی کے معتبر فورم سے دور رکھا جا سکے۔ یہودی لابی کو اعتراض ہے کہ یہ طالبہ مسئلہ فلسطین پر فلسطینیوں کی حمایت کرتی ہے۔ ایک عرب ٹی وی کے مطابق 21سالہ سعدیہ سیف الدین کیلی فورنیا یونیورسٹی کے 26 رکنی بورڈ کی پہلی مسلمان اسٹوڈنٹ رکن ہو نگی۔ وہ ایک سال کی مدت کیلیے اس منصب پر فائز رہیں گی۔ یہودی گروپ بشمول سائمن ویسنتھال سینٹر نے اس مسلمان طالبہ کی بورڈ کیلیے نامزدگی کی سخت مخالفت کی ، اسکے باوجود یونیورسٹی بورڈ کے 26 ریجنٹس میں سے 25 نے طالبہ کی نامزدگی کے حق میں ووٹ دے کر اس کے رکن بننے کی حمایت کی ہے۔

یہودی مرکز نے مسلمان طالبہ پر اعتراض کیا ہے کہ سعدیہ نے اسرائیلی فوج ، کاروباری کمپنیوں اور یونیورسٹی فنڈزسے متعلقہ معاملات کو بے نقاب کیا تھا۔ دوسری جانب سعدیہ سیف الدین کے بارے میں یہ عمومی رائے ہے کہ وہ یونیورسٹی کے تمام طلبہ و طالبات کی بہبود کیلیے مذہبی اور نسلی امتیاز سے بالا ترہو کر سرگرم رہتی ہیں۔ اسکارف اوڑھنے والی سعدیہ سیف الدین نے اپنے حق میں آنے والے 25 ووٹوں اور اپنی نامزدگی پر کہا کہ وہ اس پوزیشن کیلیے بہت پر جوش اور خوش ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔