سندھ اسمبلی کا پرانا کیفے ٹیریا انتظامی نا اہلی سے کھنڈر بننے لگا

وکیل راؤ  بدھ 23 جنوری 2019
ثقافتی ورثہ قراردی گئی عمارت پرتوجہ نہیں دی جارہی،جگہ جگہ پان کی پیکیں،غلاظت اورکچرا پڑاہے۔ فوٹو: فائل

ثقافتی ورثہ قراردی گئی عمارت پرتوجہ نہیں دی جارہی،جگہ جگہ پان کی پیکیں،غلاظت اورکچرا پڑاہے۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  سندھ اسمبلی کا کیفے ٹیریا انتظامی نااہلی اور ناقص میٹریل کے استعمال کے باعث کھنڈرکا منظر پیش کررہا ہے۔

چھ سال قبل خطیر رقم سے کیفے ٹیریا کی تزئین وآرائش اور مرمت کی گئی تھی اب کیفے ٹیریا کا فرش ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور خوبصورت فوارہ بھی ناکارہ ہوکر بند ہوگیا ہے، سندھ اسمبلی کے عملے کی غفلت اور نااہلی کے باعث کیفے ٹیریا میں جگہ جگہ پان کی پیک، کچرا اور غلاظت موجود ہے،پرانا کیفے ٹیریامناسب صفائی اور تزئین نہ ہونے کی وجہ سے مسائل کا شکار ہے۔

واضح رہے کہ سندھ اسمبلی کی پرانی عمارت میں سابق اسپیکر نثار احمد کھوڑو کے دور میں کیفے ٹیریا کی تزئین وآرائش کی گئی تھی اس کام پر خطیر رقم صرف ہوئی کیفے ٹیریا کے فرش پر قیمتی ٹائل لگائے گئے جبکہ دیواروں کی مرمت کے علاوہ قیمتی فرنیچر خریدا گیا تھا جبکہ کیفے ٹیریا میں خوبصورت فوارہ بھی تعمیر کیا گیا تھا جو تعمیر کے چند برس بعد ہی ناکارہ ہوگیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ناقص اور غیرمعیاری سامان کے استعمال کے باعث کیفے ٹیریا کا نہ صرف فرش ٹوٹ گیا ہے بلکہ فوارہ بھی ناکارہ ہوگیا ہے۔ فوارہ کے اندر پان کی پیک انتظامیہ کا منہ چڑا رہی ہے اکثر ٹائلیں ٹوٹ گئی ہیں فرنیچر بھی خراب ہوگیا ہے فرنیچر جگہ جگہ سے پھٹ گیا ہے صورتحال اسمبلی انتظامیہ کی غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

سندھ اسمبلی کی پرانی عمارت کو محفوظ ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا ہے تاہم اس عمارت میں موجود کیفے ٹیریا کی جانب کسی کی توجہ نہیں ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ پرانی عمارت میں کیفے ٹیریا میں ارکان اسمبلی اور انتظامیہ کے افراد کا آنا نہ ہونے کے برابر ہے۔

اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کی جانے والے اسمبلی کی نئی عمارت میں ارکان اسمبلی کے لیے کروڑوں روپے کی لاگت سے نیا اور کشادہ کیفے ٹیریا بنایا گیا ہے جہاں اراکین اسمبلی طعام کے لیے آتے ہیں تاہم پرانے کیفے ٹیریا میں اراکین اسمبلی کے نہ جانے سے کیفے ٹیریا کھنڈر بنتا جارہا ہے۔

اس صورتحال پر موقف جاننے کے لیے سیکریٹری سندھ اسمبلی عمر فاروق برڑو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انھوں نے رابطے سے گریز کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔