یہ منی بجٹ نہیں اصلاحات کا پیکیج ہے، وزیر خزانہ

ویب ڈیسک  بدھ 23 جنوری 2019

 اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر رواں مالی سال کا دوسرا منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا ہے۔

اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن کے شور شرابے میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے رواں مالی سال کا دوسرا منی بجٹ پیش کیا۔

اسد عمر نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ بجٹ نہیں اصلاحات کا پیکج پیش کررہا ہوں، اپوزیشن نے حکومتیں کیں اور دل کھول کر غلطیاں بھی کیں۔ ہمیں عوام نے مسائل کے حل اور ان کے ادراک کے لیے ایوان میں بھیجا ہے، ہمیں ایسی معیشت بنانی ہے کہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو۔ ایسا نہ ہو اگلی حکومت آکر آئی ایم ایف کو فون کرے کہ ہم تباہی کے دہانے پر آگئے ہیں ہماری مدد کیجیے۔ موجودہ اپوزیشن کے پاس 10سال حکومت رہی وہ کیا معیشت چھوڑ کر گئے؟۔ گزشتہ مالی سال ختم ہوا تو بجٹ خسارہ 6.6 فیصد تھا۔ یہ ملک کو ڈھائی سے 3 ہزار ارب روپے کا مقروض کرکے چلے گئے، خسارہ ڈیڑھ سو ارب روپے تک پہنچا دیا گیا۔ یہ لوگ بجلی کا نظام ٹھیک کرنے آئےتھے  لیکن عوام پر مزید قرضوں کا بوجھ ڈال دیاگیا، قرضہ عوام نے ادا کرنا ہوتا ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ہم عوام کو اپنا حکمران سمجھتے ہیں، ہم خادم اعلیٰ بولتے نہیں بلکہ سمجھتے بھی ہیں، جنہوں نے الیکشن خریدنے کی کوشش کی ان کو عوام نے گھر بھیج دیا، آئندہ عوام ہمیں ہماری کارکردگی پر ووٹ دے گی۔ کسی کو انتخابات خریدنے نہیں پڑیں گے۔

چھوٹے کاروباری اداروں پر ٹیکس آدھا

وزیر خزانہ نے کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر کے بغیر روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہوسکتے، ایس ایم ای سیکٹر کے بینک قرضوں پر آمدن کا ٹیکس20 فیصد کررہے ہیں۔ چھوٹے کاروباری اداروں پر ٹیکس آدھا کیا جارہا ہے۔

فائلر کی بینکنگ ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم

اسد عمر نے بتایا کہ بینک ڈیپازٹس پر ودہولڈنگ لگا ہوا ہے، ہم فوری طور پر فائلر کی بینکنگ ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے۔

غریبوں کے لیے گھر

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں غریبوں کے لیے گھر بنانے ہیں، جس کے لئے ہم مراعات دے رہے ہیں، چھوٹے گھروں پر بینک قرض آمدنی کا ٹیکس 39 سے کم کرکے 20 فیصد کررہے ہیں۔

شادی ہال پر ٹیکس میں کمی

اسد عمر نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے 5 ہزار کردیا گیا ہے۔

نان فائلر پر نئی گاڑی خریدنے پر پابندی ختم

اسد عمر نے کہا کہ بجٹ میں نان فائلر پر نئی گاڑی خریدنے پر پابندی تھی تاہم اب نان فائلر800 سے 13 سو سی سی تک گاڑی خریدسکے گا۔ اس کے علاوہ نان فائلرز کو پچاس لاکھ روپے تک کی پراپرٹی کی خریداری پر بھی اجازت دی جارہی ہے۔

نیوز پرنٹ پر امپورٹ ڈیوٹی ختم

وزیر خزانہ نے بتایا کہ حقیقی جمہوریت کیلیے آزاد صحافت چاہیے، اس لئے نیوز پرنٹ پر امپورٹ ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے۔

خام مال پر ڈیوٹیز میں کمی

اسد عمر نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ حکومت کچھ صنعتی خام مال پر ڈیوٹیز میں کمی جب کہ کچھ پر ختم کی جارہی ہے۔ کیمیکل کے شعبے کے لیے خام مال پرسیلز ٹیکس ختم کردیا گیا ہے۔

موبائل پر سیلز ٹیکس

حکومت نے درآمدی موبائل فون پر عائد 3 ٹیکسوں کو ایک ٹیکس میں ضم کردیا ہے، منی بجٹ میں مہنگے درآمدی موبائل اور سیٹلائٹ فون پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد 30 ڈالر سے کم قیمت کے موبائل پر سیلز ٹیکس 150 روپے ہوگا جب کہ 30 سے 100 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1470 روپے سیلز ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔ 350 سے 500 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر سیلز  ٹیکس 6000 روپے سیلز ٹیکس ہوگا۔

گھر کیلیے قرض حسنہ اسکیم

اسد عمر نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ 5 ارب کی قرض حسنہ کی اسکیم لارہے ہیں ، قرض حسنہ کی رقم متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے فراہم کی جائے گی۔

گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافہ

1800 سی سی سے زائد انجن کی کاروں، جیپوں اور گاڑیوں کی درآمد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح بڑھا کر 25 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

قابل تجدید توانائی پر ٹیکس کی چھوٹ

اسد عمر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سولر پینل اور ونڈ ٹربائن پاکستان میں ہی بنے، اس لئے دوسرے ضمنی بجٹ میں قابل تجدید توانائی اور مینوفیکچرنگ یونٹ کے قیام پر 5 سال کے لئے ٹیکس سے چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔

بینکنگ آمدن پر سپر ٹیکس ختم

وفاقی وزیر نے بتایا کہ یکم جولائی سے بینکنگ آمدن پر سپر ٹیکس ختم کیا جارہاہے، کارپوریٹ اِنکم ٹیکس پر ایک فیصد سالانہ کمی برقرار رہے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔