رینجرز نے پہلی بار لاپرواہی نہیں کی، سرفراز شاہ کیس میں بھی ایسا ہی ہوا تھا، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  جمعـء 19 جولائی 2013
رینجرز اہلکارکے ہاتھوں ڈرائیور کا قتل انتہائی افسوسناک واقعہ ہے،کیا رینجرز اہلکار ڈسپلن کے دائرے میں نہیں آتے،چیف جسٹس۔ فوٹو: فائل

رینجرز اہلکارکے ہاتھوں ڈرائیور کا قتل انتہائی افسوسناک واقعہ ہے،کیا رینجرز اہلکار ڈسپلن کے دائرے میں نہیں آتے،چیف جسٹس۔ فوٹو: فائل

اسلام آ باد: کراچی ميں رینجرز اہلکار کے ہاتھوں ٹیکسی ڈرائیور کے قتل پر لئے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ رینجرز نے پہلی بار لاپرواہی نہیں کی، سرفراز شاہ کیس میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کراچی میں ٹیکسی ڈرائیور مرید حسین کے قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ نے اس واقعہ کے حوالے  سے متعلقہ حکام سے کوئی معلومات لیں، جس پر اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ ڈی جی رینجرز سے بات ہوئی ہے،ان کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار کرکے ریمانڈ لے لیا ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ رینجرز اہلکار کے ہاتھوں ٹیکسی ڈرائیور کا قتل انتہائی افسوسناک واقعہ ہے، کیا رینجرز اہلکار ڈسپلن کے دائرے میں نہیں آتے، لاپرواہی پہلی بار نہیں ہوئی ،سرفراز شاہ قتل کیس میں بھی ایساہی ہوا تھا،ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسی ڈرائیور مرید حسین تو چلا گیا کیا اب اس کی بیوی اور بچہ کے لیے کوئی متبادل ہے،ایسا نہیں کہ ہم اپنی فورسز کی حمایت نہیں کرتے، مقتول کا مقدمہ کس نے درج کرایا، جس پر ڈی جی رینجرز کی طرف سے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کی بیوی کے نام سے ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ بیوی تو موقع پر موجود ہی نہ تھی ،یہی باتیں کیس خراب کرتی ہیں، انہوں نے کہا کہ ڈی جی رینجرز کو مقدمہ درج کرانا چاہیے تھا۔

عدالت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے مشتر کہ ٹیم بنادی، جبکہ ٹیکسی ڈرائیور کے ورثا کو معاوضہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 26جولائی تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔