- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
جسٹس مقبول باقر پر حملے کے دونوں ملزمان جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے
کراچی: انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جسٹس مقبول باقرحملہ کیس میں دونوں ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر28 جولائی تک پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
ملزمان کی پیشی کے موقع پرانسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سخت حفاطتی اقدامات کئے گئے ،ملزم محمد معاویہ اورابوبکرکو چہرہ ڈھانپ کرعدالت میں پیش کیاگیا،پولیس نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزمان نے جسٹس مقبول باقرپرحملے سے متعلق اعترافی بیان دیاہے،منصوبہ بندی کے حوالے سے ملزموں سے مزیدتفتیش کرنی ہے اورپس پشت عناصرکوبھی تلاش کرناہے،عدالت نے پولیس کی استدعاپر ملزموں کا 28جولائی تک ریمانڈدے دیا۔
اس سے قبل دونوں ملزموں کو ایس ایس پی ساؤتھ کے آفس میں میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گرفتار ملزم بشیر لغاری کے بیٹےمحمد معاویہ لغاری نےاعتراف کیا کہ جسٹس مقبول باقر پر حملے کی منصوبہ بندی اس کے والد نے ان کے گھر سرجانی ٹاؤن میں کی، جس میں ابو بکر، سلیم اور قاری شامل تھے، پرچیاں ڈال کریہ فیصلہ کیا گیا کےحملے میں استعمال کےلیے موٹرسائیکل ابو بکر لائے گا جبکہ سلیم جسٹس مقبول باقر پر حملے کی جگہ کا تعین کرے گا۔
جسٹس مقبول باقر پرحملے کے دوسرے ملزم ابوبکر نے بتایا کہ بشیر لغاری کے گھر میٹنگ میں انہیں حملےکی ذمہ داری سونپی گئی، جسٹس مقبول باقر پر حملے کے لئے دھماکا خیزمواد بشیر لغاری نے جوتوں کے ڈبوں میں لا کر دیا اور یہیں پرہی بارودی مواد موٹرسائیکل میں نصب کیا گیا، ملزم نے بتایا کہ جسٹس مقبول باقر کے قتل کا کام دوسرے گروپ کے پاس تھا لیکن ان کی گرفتاری کے بعد یہ کام انہیں سونپ دیا گیا، حملےکے بعد رات کو بشیر لغاری نے پیغام دیا کہ ”شادی مبارک ہو“۔ ملزم ابوبکر نے ایڈووکیٹ کوثر ثقلین اور ان کے 2 بیٹوں کے قتل کا بھی اعتراف کیا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ امیر شیخ نے دعویٰ کیا کہ بشیر لغاری جسٹس مقبول باقر پر حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا، انہوں نے انکشاف کیا کہ گرفتار ملزمان کی ٹارگٹ لسٹ میں ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی سمیت متعدد شخصیات شامل تھیں۔
واضح رہے کہ 26 جون کو سندھ ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس مقبول باقر پر کئے گئے قاتلانہ حملے میں 9 افراد جاں بحق جب کہ جسٹس مقبول باقر زخمی ہوگئے تھے تاہم حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔