جسٹس مقبول باقر پر حملے کے دونوں ملزمان جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے

ویب ڈیسک  جمعـء 19 جولائی 2013
26 جون کو سندھ ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس مقبول باقر پر کئے گئے قاتلانہ حملے میں 9 افراد جاں بحق جب کہ جسٹس مقبول باقر زخمی ہوگئے تھے۔ فوٹو ایکسپریس نیوز

26 جون کو سندھ ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس مقبول باقر پر کئے گئے قاتلانہ حملے میں 9 افراد جاں بحق جب کہ جسٹس مقبول باقر زخمی ہوگئے تھے۔ فوٹو ایکسپریس نیوز

کراچی: انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جسٹس مقبول باقرحملہ کیس میں دونوں ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر28 جولائی تک پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

ملزمان کی پیشی کے موقع پرانسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سخت حفاطتی اقدامات کئے گئے ،ملزم محمد معاویہ اورابوبکرکو چہرہ ڈھانپ کرعدالت میں پیش کیاگیا،پولیس نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزمان نے جسٹس مقبول باقرپرحملے سے متعلق اعترافی بیان دیاہے،منصوبہ بندی کے حوالے سے ملزموں سے مزیدتفتیش کرنی ہے اورپس پشت عناصرکوبھی تلاش کرناہے،عدالت نے پولیس کی استدعاپر ملزموں کا 28جولائی تک ریمانڈدے دیا۔

اس سے قبل دونوں ملزموں کو ایس ایس پی ساؤتھ کے آفس میں میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گرفتار ملزم بشیر لغاری کے بیٹےمحمد معاویہ لغاری نےاعتراف کیا کہ جسٹس مقبول باقر پر حملے کی منصوبہ بندی اس کے والد نے ان کے گھر سرجانی ٹاؤن میں کی، جس میں ابو بکر، سلیم اور قاری شامل تھے، پرچیاں ڈال کریہ فیصلہ کیا گیا کےحملے میں استعمال کےلیے موٹرسائیکل ابو بکر لائے گا جبکہ سلیم جسٹس مقبول باقر پر حملے کی جگہ کا تعین کرے گا۔

جسٹس مقبول باقر پرحملے کے دوسرے ملزم ابوبکر نے بتایا کہ بشیر لغاری کے گھر میٹنگ میں انہیں حملےکی ذمہ داری سونپی گئی، جسٹس مقبول باقر پر حملے کے لئے دھماکا خیزمواد بشیر لغاری نے جوتوں کے ڈبوں میں لا کر دیا اور یہیں پرہی بارودی مواد موٹرسائیکل میں نصب کیا گیا، ملزم نے بتایا کہ جسٹس مقبول باقر کے قتل کا کام دوسرے گروپ کے پاس تھا لیکن ان کی گرفتاری کے بعد یہ کام انہیں سونپ دیا گیا،  حملےکے بعد رات کو بشیر لغاری نے پیغام دیا کہ ”شادی مبارک ہو“۔ ملزم ابوبکر نے  ایڈووکیٹ کوثر ثقلین اور ان کے 2 بیٹوں کے قتل کا بھی اعتراف کیا۔

ڈی آئی جی ساؤتھ امیر شیخ نے دعویٰ کیا کہ بشیر لغاری جسٹس مقبول باقر پر حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا، انہوں نے انکشاف کیا کہ گرفتار ملزمان  کی ٹارگٹ لسٹ میں ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی سمیت متعدد شخصیات شامل تھیں۔

واضح رہے کہ 26 جون کو سندھ ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس مقبول باقر پر کئے گئے قاتلانہ حملے میں 9 افراد جاں بحق جب کہ جسٹس مقبول باقر زخمی ہوگئے تھے تاہم حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔