- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
دیواروں کی اوٹ کو ظاہر کرنے والی نئی ٹیکنالوجی
بوسٹن: یہ تو معلوم نہیں کہ دیواروں کے کان ہوتے ہیں یا نہیں، لیکن امریکی ماہرین نے دیواروں کے کناروں اور غالباً اوٹ میں دیکھنے والی ایک ٹیکنالوجی ضرور تیار کرلی ہے۔
یہ ٹیکنالوجی بطورِ خاص خود سے چلنے والے گاڑیوں اور میدانِ جنگ میں لڑنے والے فوجیوں کےلیے تیار کی گئی ہے جو دیواروں کی اوٹ میں اوجھل شئے دکھاتی ہے۔ یونیورسٹی آف بوسٹن کے ماہرین نے ایک ایسا الگورتھم (سافٹ ویئر) بنایا ہے جو کسی پوشیدہ شئے سے ٹکرا کر بکھرنے والی روشنی کو بڑھا کر اسے دیکھنے میں مدد دیتا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ روشنی کسی بھی شئے سے ٹکرا کی منعکس ہوتی ہے لیکن ہم اسے ہر مرتبہ نہیں دیکھ پاتے۔ تاہم اس کا ایک جزوی سایہ سا ضروربنتا ہے جسے پین امبرا کہتے ہیں؛ اور جوں ہی یہ اپنے سامنے کسی شئے سے ٹکراتا ہے تو اس شئے کی کچھ تفصیل ضرور دکھاتا ہے۔
یہ منعکس شدہ روشنی یا اس کا سایہ کسی شئے سے ٹکرانے کے بعد کیمرے کو نظر آجائے تو الگورتھم اسے بڑھا کر اس میں مزید روشنی کا اضافہ کرکے وہ شئے دکھاتا ہے ۔ اگر وہ شئے نظر بھی نہ آرہی ہو تب بھی کیمرہ اور الگورتھم اس شئے کے خدوخال ظاہر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ماہرین نے اسے عمل کو ’کمپیوٹیشنل پیرا اسکوپی‘ کا نام دیا ہے۔ اس سے دیوار کے پار لکھے ہوئے الفاظ بھی پڑھے گئے ہیں اور وہاں موجود افراد کے چہروں کے دھندلے ہیولے بھی دکھائی دیئے ہیں۔ میدانِ جنگ میں سپاہی اس سے دیوار کے پار چھپے دشمن کی شناخت کرسکیں گے۔
ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والے اس تحقیقی مقالے میں انجینئر وویک گویل کہتے ہیں کہ یہ ایک بہت سستی اور آسان ٹیکنالوجی ہے جو چھپی اشیا، خطرات اور ماحول سے آگاہ کرکے ہمارے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ اس کی بدولت بڑے کارخانوں، ایٹمی بجلی گھروں اور دیگر صنعتی پلانٹس کی مرمت اور جائزے کا کام بھی لیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ فائر فائٹرز اور جان بچانے والے عملے کے افراد بھی اس سے یکساں مستفید ہوسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔