- کراچی؛ ایم کیو ایم کا قومی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخاب لڑنےکا فیصلہ
- حکومت کی آئی ایم ایف جائزہ مشن کو شرائط پوری کرنے کی یقین دہانی
- فیفا ورلڈکپ جیتنے کے بعد سب کچھ بدل گیا، میسی
- موٹروے اسکینڈل؛ سابق وزیر کے پرسنل اسسٹنٹ سے 44 کروڑ کی ریکوری
- تاندہ ڈیم میں کشتی ڈوبنے کا واقعہ، جاں بحق طلباء کی تعداد 40 ہوگئی
- نشے میں دھت خاتون کی طیارے میں ہنگامہ آرائی، فضائی میزبان کو مکا مار دیا
- پشاور پولیس لائن دھماکا، ایک المیہ
- چوہدری شجاعت مسلم لیگ ق کے صدر برقرار، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا
- کراچی کے صارفین کیلیے بجلی 10روپے 80پیسے فی یونٹ سستی
- ہائی کورٹ ازخود نوٹس کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ
- الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج؛عمران خان کی حاضری استثنا کی درخواست منظور
- ’’آن لائن شاپنگ سنی تھی لیکن کوچنگ نہیں‘‘، عاقب جاوید
- کراچی میں جمعرات کو سمندری ہوائیں فعال ہونے کا امکان
- فواد چوہدری کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں جمع
- ممکن ہے حملہ آور سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو، سی سی پی او پشاور
- پولیس لائنز خودکش دھماکا اور کوہاٹ واقعے پر خیبر پختونخوا میں ایک روزہ سوگ
- اگلے بجٹ کیلیے ایف پی سی سی آئی، چیمبرز، تاجر تنظیموں سے تجاویز طلب
- سی پیک دوسرا مرحلہ، وسیع تر اثرات مرتب ہونگے، پلاننگ کمیشن
- کے الیکٹرک تاجروں کے مسائل ترجیحاً حل کرے، چیئرمین نیپرا
- بجلی کی قیمت میں 2.31 روپے فی یونٹ کمی کی منظوری
بیحرمتی کیس میں گرفتار بچی کو تحفظ دیا جائے، ایمنسٹی

مقدس اوراق جلانے کے الزام میں12سالہ لڑکی کی گرفتاری پریشان کن ہے، امریکی ترجمان، فوٹو : فائل
اسلام آباد: انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ’’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے قرآن کریم کی مبینہ بیحرمتی کے الزام میں گرفتار12سالہ مسیحی لڑکی رمشا کو تحفظ فراہم کرنے اور توہین مذہب قانون میں اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم کے جنوبی ایشیا کے ڈائریکٹر پولی ٹرسکاٹ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کیس پاکستان میں قانون کی حکمرانی میں توڑ پھوڑ اور توہین مذہب کے ملزموں کو لاحق خطرات کو ظاہر کرتا ہے۔ ایمنسٹی کو کمسن رمشا کی سلامتی کے بارے میں سخت تشویش ہے کیونکہ ماضی قریب میں ایسے مقدمات میں گرفتار کئی افراد کو قتل کردیا گیا۔
پولی ٹرسکاٹ نے کہا کہ توہین مذہب کے قانون میں اصلاحات کے عمل میں مسلسل ناکامی سے یہ واضح پیغام دیا گیا ہے کہ مذہبی جذبات کے دفاع کے تحفظ کی آڑ میں کوئی بھی انتہاپسندانہ قدم اٹھاسکتا ہے۔ دریں اثنا اسلام آباد پولیس کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ گزشتہ جمعرات کو احتجاج کے دوران سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں پولیس نے150سے زائد مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ثنانیوز نے بی بی سی کے حوالے سے بتایا کہ ایف آئی آر میں25 افراد نامزد کئے گئے ہیں جبکہ دیگر ملزموں کو فی الحال نامعلوم قرار دیا گیا ہے۔ اس احتجاج میں پیش پیش ایک شخص عامر کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اسلام آباد کے گائوں میرا جعفر کے ایک رہائشی نے بی بی سی کو ٹیلیفون پر بتایا کہ عامر مبینہ طور پر لائوڈ سپیکر پر اعلان کرکے لوگوں کو اشتعال دلاتا اور احتجاج کیلئے اکھٹا کرتا رہا۔ یہ شخص میرا جعفر میں ایک جنرل سٹور کا مالک ہے۔
مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک مقامی امام مسجد بھی لوگوں کو احتجاج کیلئے اکساتا رہا لیکن اسکے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ جمعرات کو سینکڑوں افراد نے مسیحی بچی رمشا کے خلاف کارروائی کیلئے کشمیر ہائی وے پر احتجاج کیا تھا اور تین گھنٹے تک سڑک بند رکھی تھی۔ ثنانیوز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مقدس اوراق جلانے کے الزام میں12سالہ لڑکی کی گرفتاری کا واقعہ پریشان کن ہے۔ واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیئے ۔ واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ کمسن رمشا کی گرفتاری سے متعلق صدر آصف زرداری کا بیان خوش آئند ہے۔ حکومت پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ نہ صرف اقلیتوں بلکہ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا بھی تحفظ کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔