دبئی کے راستے سے بھارت ممنوعہ کپڑے کی اسمگلنگ کا انکشاف

احتشام مفتی  جمعرات 24 جنوری 2019
 جعلی دستاویزات میں کپڑے کو چینی ساختہ ظاہر کیا گیا تھا، دبئی کے6 امپورٹرز کے ذریعے مختلف بھارتی شہروں سے کپڑا خرید کر دبئی برآمد کیا گیا۔ فوٹو: فائل

 جعلی دستاویزات میں کپڑے کو چینی ساختہ ظاہر کیا گیا تھا، دبئی کے6 امپورٹرز کے ذریعے مختلف بھارتی شہروں سے کپڑا خرید کر دبئی برآمد کیا گیا۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ایف بی آر نے بھارت سے بالواسطہ طور پردبئی کے راستے ممنوعہ کپڑے کی اسمگلنگ میں ملوث امپورٹرکے خلاف تحقیقات کا آغازکردیا ہے۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ درآمدکنندہ نے بھارت سے اربوں روپے مالیت کے انڈین فیبرکس کے 106 کنٹینرز پاکستان اسمگل کرنے کی کوشش کی تھی جسے ڈائریکٹوریٹ کسٹم انٹیلیجنس نے ناکام بنادیا تھا۔

ایف بی آر نے ممنوعہ کپڑے کی اسمگلنگ میں ملوث امپورٹرکی ذرائع آمدن کی تحقیقات شروع کردی ہے کیونکہ مذکورہ امپورٹر نے داخل کرائے گئے سالانہ ٹیکس گوشواروں اپنی آمدن صفر ظاہر کی ہے جس سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امپورٹرکی آمدنی کا ذریعہ ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ ہے۔

امپورٹر مامون منڈیا کو آئی اینڈآئی کی جانب سے انکم ٹیکس آرڈیننس کے یحت اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ مجریہ 2010کے تحت بھیجے گئے سمن میں کہا گیا ہے کہ ان کی جانب سے مختصر مدت میں بھاری مالیت کی بینک ٹرانزیکشنز اورمنی ٹرانسفرہوئی ہیں جو مشکوک ہیں۔

سمن میں کہاگیا ہے کہ پکڑے گئے غیر قانونی بھارتی کپڑے کو دبئی کے راستے دوبارہ پیک کرکے پاکستان اسمگل کیا گیا۔ نوٹس کے مطابق کمپنی نے ٹیکس ریٹرن 2016 اور 17 میں ظاہر کی ہے۔ دبئی کے6امپورٹرز کے ذریعے بھارت کے مختلف شہروں سے کپڑا خرید کر دبئی برآمد کیا گیا۔ جعلی کاغذات کے ذریعے تمام بھارتی کپڑے کو چینی کپڑا ظاہر کرکے دوبارہ پاکستان بھیجاگیا۔درآمدکنندہ نے بینک میں جعلی پتے پر اکاؤنٹ کھلوایا تھا۔ایف بی آر کے نوٹس بھجنے پر  پتے کے جعلی ہونے کا انکشاف ہوا۔

چھاپے کے دوران انکشاف ہوا کہ ممنون مندیا نام کا کوئی شخص اوردفتردرج شدہ تے پر نہیں ہے۔ مذکورہ کمپنی کے نام سے کراچی میں 5 بینک اکاونٹ کھولے گئے اور ان اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز کی گئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔