مصر، محمد مرسی کی حمایت میں مظاہرے، ملک خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے، افریقی یونین

اے ایف پی / خبر ایجنسیاں  ہفتہ 20 جولائی 2013
اخوان نے پہلی مرتبہ مذاکرات کی پیشکش قبول کرلی، ترک وزیراعظم کا البرادعی سے بات کرنے سے انکار، عبوری حکومت اسلام پسندوں کو اقتدار میں شامل کرے، افریقی سربراہ ایلغاعمر کو نار. فوٹو: اے ایف پی

اخوان نے پہلی مرتبہ مذاکرات کی پیشکش قبول کرلی، ترک وزیراعظم کا البرادعی سے بات کرنے سے انکار، عبوری حکومت اسلام پسندوں کو اقتدار میں شامل کرے، افریقی سربراہ ایلغاعمر کو نار. فوٹو: اے ایف پی

قاہرہ / استنبول / واشنگٹن: مصر میں سابق صدر محمد مرسی کی حمایت میں ملک گیر مظاہرے بدستور جاری ہیں جس میں لاکھوں کی تعداد میں مظاہرین شرکت کی۔

مصر میں سابق صدر محمد مرسی کے حامی عبوری وزیراعظم کے عوام سے خطاب کو مسترد کرتے ہوئے سڑکوں پر آگئے۔ جماعت اخوان المسلمون نے سابق صدر محمدمرسی کی واپسی اور بڑیاحتجاج کی کال دی ،مظاہرین قاہرہ کی رباع العدوایہ مسجد کے سامنے جمع ہوگئے۔ اخوان المسلمون کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ فوجی حکمرانوں  کے خلاف ہرشخص اپنے گھر سے نکلے اور محمد مرسی کی حمایت میں اپنی آواز بلند کرے۔ دوسری طرف مصر کے عبوری صدر عدلی منصور نے ملک میں تشدد پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جو لوگ ملک میں بدامنی پھلائیں گے وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ دریں اثنا صدر مرسی کی برطرفی کے بعد اخوان المسلمون نے پہلی مرتبہ مذاکرات کی پیشکش قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کے دوران مظاہرے ختم نہیں کرینگے۔ جماعت کے ترجمان نے یورپی یونین کے خصوصی ایلچی سے ملاقات کے بعد کہا کہ صدر مرسی کی قانونی حیثیت پر مذاکرات نہیں ہوں گے۔

ترکی  کے وزیر اعظم نے  مصر کے نائب صدر سے بات کرنے سے انکار کردیا۔ ترک وزیر اعظم رجب طیب اردوان  نے مصر کے نائب صدر محمد البرادعی سے بات چیت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ترک وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ مصری عوام کے منتخب نمائندے نہیں ہیں۔ ادھر افریقی یونین نے خبر دار کیا ہے کہ اگر مصر کی عبوری حکومت نے اسلام پسندوں کو اقتدار میں شامل نہ کیا تو ملک میں خانہ جنگی کا خدشہ ہے۔ افریقی ممالک کی نمائندہ تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ اگر مصر کی عبوری حکومت نے اسلام پسندوں کو اقتدار میں شامل نہ کیا تو ملک میں خانہ جنگی کا خدشہ ہے ۔

افریقی یونین کی جانب سے پینل کے سربراہ اور مالی کے سابق صدر ایلغاعمر کو نارنے کہاہے کہ عبوری انتظامیہ تمام جماعتوں کی نمائندہ حکومت تشکیل دینے کیلئے اپنے عزم میں ناکام رہی ہے ۔ براعظم افریقہ کے 54ممالک کے اتحاد نے مصر میں آنیوالی تبدیلی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قاہرہ کی رکنیت معطل کر دی تھی اور ملک میں آئینی اقتدار کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ ’’ افریقی یونین ‘‘ مصر میں فوج کے اقدام پر اتنا سخت رد عمل ظاہر کرنیوالی واحد بین الاقوامی تنظیم ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔