- جواد سہراب ملک وزیراعظم کے معاون خصوصی مقرر
- حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک بھرمیں 80 فیصد اینٹوں کے بھٹے بند
- مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی نوجوان شرجیل دم توڑ گیا
- ملکی زرمبادلہ کے ذخائر دس سال کی کم ترین سطح پر آگئے
- چالان کیوں کیا؟ لاہور میں درجن بھر افراد کا ٹریفک اہلکاروں پر تشدد
- گاڑی روکنے پرخاتون کی ڈی ایس پی ٹریفک سے بدتمیزی، تھپڑ مار دیا
- ہماری خوش قسمتی ہے اس بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں اچھے کھلاڑی ہیں، سرفراز احمد
- 90 روز میں انتخابات نہ کرائے تو نگراں وزرائے اعلیٰ پر آرٹیکل 6 لگے گا، فواد چوہدری
- مزید 3 فارماسیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان سے کاروبار بند کرنے کی تیاری شروع کردی
- ڈالر کی پرواز جاری، پہلی بار انٹربینک قیمت 271 روپے تک پہنچ گئی
- شیخ رشید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی اٹارنی جنرل آف پاکستان تعینات
- پاک فضائیہ کے 8 افسران کی ائیر وائس مارشل کے عہدے پر ترقی
- چینی کمپنی نے 9 کروڑ ڈالر کے بقدر نوٹوں کا پہاڑ، ملازمین میں بانٹ دیا
- دباؤ والے دستانے جو مردہ بچوں کی پیدائش کم کرسکتے ہیں
- گھرکے کمرے کو فلمی سیٹ بنانے والی آسان ایپ
- ایف آئی اے نے ’عمران ریاض کو حراست‘ میں لے کرسائبر کرائم کے حوالے کردیا
- توقع ہے کابل پاکستان اور عالمی برادری سے اپنے وعدے پورے کرے گا، ترجمان دفتر خارجہ
- صرف گمراہ عناصر ہی ایسے گھٹیا حملے کرسکتے ہیں، جامعہ الازہر کا پشاور حملے پر اظہار مذمت
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمت میں اضافہ
اغوا اور قتل کے 3 مجرموں کو 2 بار پھانسی کی سزا کا حکم

آصف، عاطف اور رضوان احمدنے سرجانی کے رہائشی طالب علم قاضی منیب الحق کو اغوا کرکے قتل کردیا تھا۔ فوٹو: فائل
کراچی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے اغوا برائے تاوان اور قتل کے الزام میں ملوث آصف ، عاطف اور رضوان احمد کو جرم ثابت ہونے پر 2 مرتبہ پھانسی دینے کا حکم دیا ہے۔
استغاثہ کے مطابق ملزمان نے سرجانی کے رہائشی طالب علم قاضی منیب الحق کو اغوا کیا تھا اور اس کے والد قاضی مشہور الحق سے مغوی کی رہائی کے لیے 10 لاکھ روپے تاوان طلب کیا تھا، بعد ازاں 25 اکتوبر کو لطیف آباد کے قریب قبرستان سے لاواث لاش برآمد ہوئی تھی، پولیس نے مقتول کے والد کو شنا خت کے لیے بلوایا تھا، والد نے اپنے بیٹے کو شناخت کیا تھا، پولیس نے ملزمان کی تلاش جاری رکھی تاہم ایک ملزم عبدل آصف کو سرجانی سے گرفتار کیا تھا جس کی نشاند ہی پر پولیس نے دیگر دو ملزمان کو حیدرآباد سے گرفتار کیا تھا۔
ملزم نے مقتول آلہ قتل اور اعتراف جرم کیا کہ مغوی کو چھری کا وار کرکے قتل کیا تھا اور قبرستان میں چھپائے گئے مقتول کا بٹوا اورگلشن معمار میں واقع مجرم نے اپنے گھر سے مقتول کا موبائل فون وغیرہ برآمد کرایا تھا، خواجہ محمد جاوید جو کہ مقدمے میں چشم دید گواہ تھا جس نے ملزمان کو قبرستان میں قتل کرتے ہوئے دیکھا تھا، استغاثہ نے 13 گواہوں کو عدالت میں پیش کیا جن کے بیانات نے استغا ثہ کو سپورٹ کیا، ملزمان کے خلاف تھانہ سرجانی میں مدعی قاضی مشہودالحق کی مدعیت میں مقدمہ درج تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔