- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
انسانی فضلے سے مضبوط ماحول دوست اینٹیں تیار
میلبورن: انسانی فضلہ اب تک کھاد کی تیاری میں استعمال ہوتا رہا ہے لیکن اب ماہرین نے اس سے ماحول دوست اور پائیدار اینٹیں تیار کرنے کا اہم کام بھی کیا ہے۔
آسٹریلیا میں آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی کے ماہرین نے انسانی فضلے سے حاصل شدہ ’حیاتیاتی ٹھوس‘ (بایو سولڈز) سے جو اینٹیں بنائی ہیں انہیں اختیار کرکے پوری دنیا میں حیاتیاتی ٹھوس کو دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ماہرین نے اپنے تحقیقی مقالے میں کہا ہے کہ عالمی پیداوار میں انسانی فضلے سے بنی صرف 15 فیصد اینٹیں ہی استعمال کرلی جائیں تو اس کے ماحولیاتی فوائد اور کاربن کےاخراج کے اشارے (کاربن فٹ پرنٹس) کو بڑی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
پوری دنیا میں سالانہ ڈیڑھ ٹریلیئن اینٹیں بنتی ہیں جن کی تیاری میں 3.13 ارب مکعب میٹر کے برابر گارا یا مٹی استعمال ہوتی ہے جو فٹبال کے ایسے 1000 میدانوں کے برابر ہے جنہیں 440 میٹرگہرائی میں کھودا گیا ہو۔ دلچسپ بات یہ ہے فضلے کی اینٹیں مضبوطی میں کسی بھی طرح عام اینٹوں سے کم نہیں ۔ اینٹ سازی میں صرف 10 تا 15 فیصد فضلہ ملانے کے بعد سب مضبوطی کے روایتی ٹیسٹ پر پورا اتریں۔
یہ کام جامعہ کے سائنس داں عباس موہاجرانی نے کیا ہے۔ اس کی افادیت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ پوری دنیا سے انسانی فضلے کا مسئلہ حل کرنے کے لیے یہ اینٹیں بہترین راستہ ہیں جنہیں پکانے کے لیے بہت کم حرارت درکار ہوتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔