لاہور والڈ سٹی اتھارٹی کا شاہی قلعہ میں اکبری دور کا شاہی حمام دریافت کرنے کا دعویٰ

آصف محمود  پير 28 جنوری 2019
شاہی حمام کو یونیسکو کے معیارکے مطابق بحال کیا جارہا ہے، ترجمان والڈ سٹی اتھارٹی لاہور فوٹو: فائل

شاہی حمام کو یونیسکو کے معیارکے مطابق بحال کیا جارہا ہے، ترجمان والڈ سٹی اتھارٹی لاہور فوٹو: فائل

لاہور  : والڈ سٹی اتھارٹی نے لاہور کے تاریخی شاہی قلعے میں ایک لاکھ کیوبک فٹ مٹی میں دبا شاہی حمام دریافت کیا ہے۔

لاہور والڈ سٹی اتھارٹی نے لاہور کے تاریخی شاہی قلعے میں ایک اور تاریخی یادگار دریافت کی ہے۔ شاہی قلعہ کی قدیم ترین یادگاروں میں سے ایک، اکبری دورکا شاہی حمام ہے، یہ یادگار ایک لاکھ کیوبک فٹ مٹی ہٹانے سے سامنے آئی ہے، یہ اکبری دور کا حمام جہانگیری احاطہ کے پیچھے واقع ہے۔ اس کی تعمیر میں ریڈ سینڈ اسٹون، کنکر لیم پلاسٹر پراستعمال کیا گیا تھا جس کی وجہ سے اس کی باقیات آج بھی محفوظ ہیں۔ حمام کے اندر پانی اور سٹیم باتھ کے چینل اور چمنیاں اب بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔

لاہور کے شاہی قلعے میں برآمد ہونے والے یہ حمام بھی لاہورکے دہلی دروازے کے قریب بحال کئے گئے سب سے بڑے شاہی حمام کی طرز پر ہی بنائے گئے ہیں، کچھ عرصہ قبل بھی اسی طرز کے حمام شاہی قلعہ میں دریافت کئے گئے تھے تاہم ان کی بحالی بھی ابھی تک مکمل نہیں ہوسکی ہے۔

والڈ سٹی اتھارٹی لاہور کی ترجمان تانیہ قریشی کے مطابق شاہی قلعہ کی بحالی اور صفائی کے نظام کے دوران اس یادگار کی دریافت ہوئی ہے۔ والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی جلد اس کی ڈاکومنٹیشن کا کام مکمل کر لے گی، اکبری دورکے اس شاہی حمام کو یونیسکو کے معیارکے مطابق بحال کیا جارہا ہے جس کے بعد اس تاریخی یادگار کو عوام کے لئے کھول دیا جائے گا۔

والڈ سٹی اتھارٹی لاہور شاہی قلعے کے مختلف حصوں میں بین الاقوامی این جی اوز اور ڈونر ایجنسیوں کی معاونت سے بحالی کے منصوبوں پر کام کررہی ہے ، اس دوران قدیم بارود خانہ، شاہی باورچی خانہ ، تہہ خانہ اورسرنگیں اور سب سے بڑھ کرلاہورشاہی قلعہ کی خوبصورتی کا جھومر اور دنیا کی سب سے بڑی پکچروال کی بحالی شامل ہے۔ ان میں سے کئی منصوبے مکمل ہوچکے ہیں تاہم زیادہ تر حصوں میں بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔

محکمہ آثار قدیمہ کے ایک سینئرافسرنے بتایا کہ والڈسٹی اتھارٹی جسے حمام قراردے رہی ہے وہ دراصل حمام نہیں ہیں بلکہ شاہی دور میں ان جگہوں کو بیت الخلا کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا، محکمہ آثارقدیمہ ان یادگاروں کو کئی سال پہلے دریافت کرچکا ہے اوران کی ڈاکومنٹیشن بھی ہوچکی ہے تاہم ان مقامات کو عام عوام کے لئے بند کردیا گیا تھا۔

آثار قدیمہ کے ایک اور ماہر نے بتایا کہ والڈسٹی اتھارٹی لاہور شاہی قلعہ سے متعلق بہت سی یادگاروں کی غلط تاریخ بیان کررہی ہے جس کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ کچھ عرصہ پہلے والڈ سٹی اتھارٹی نے شاہی قلعہ کے تہہ خانوں بارے بتایا تھا کہ یہاں سزائے موت کے مجرموں کو قید رکھا جاتا اورپھانسی دی جاتی تھی ، یہ روایات بھی درست نہیں ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔