- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
بھارت میں 50 لاکھ درخت لگانے والا ’شجرانسان‘
اترکھنڈ: بھارت میں 50 لاکھ سے زائد درخت لگانے والے باہمت شخص وش ویشور دت سکلانی نے اپنی ہمت سے ایک مکمل جنگل اُگایا اور حال ہی میں 96 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔
18 جنوری 2019ء کو اس شجر دوست انسان نے اپنی آخری سانس لی۔ سکلانی نے 8 برس کی عمر میں پہلا درخت لگایا اور انہیں لوگوں نے ’اترکھنڈ کا شجر انسان‘ (ٹری مین) قرار دیا۔ لاکھوں درخت لگانے کے بعد انہوں نے اپنا آبائی علاقہ ایک مکمل جنگل میں تبدیل کردیا جس پر انہیں پوری دنیا سے پذیرائی ملی ۔
وش ویشور دت کے مطابق انہیں شروع سے ہی پودوں اور درختوں سے لگاؤ تھا۔ انہوں نے 7 دہائیوں تک 50 ہیکٹر کے رقبے پر مسلسل 50 لاکھ سے زائد درخت لگائے یہاں تک کہ ایک وقت میں دھول اور مٹی کی وجہ سے ان کی بصارت ختم ہوگئی اور یوں انہوں نے شجرکاری چھوڑ دی۔
ان کا علاقہ پاجور گاؤں کہلاتا ہے جہاں خالی میدان اور پہاڑ تھے اور اب وہاں ایک گھنا جنگل موجود ہے۔ ان کے نو بچے ہیں لیکن وہ آخر دم تک کہا کرتے تھے کہ میرے 50 لاکھ بچے ہیں یعنی درخت ہی میرے بچے ہیں۔
اپنی زندگی کے بیشتر حصے میں وہ صبح گھر سے نکل جاتے اور سارا دن شجرکاری کرکے واپس لوٹتے تھے۔ پہلے ان کے بھائی کا انتقال ہوا اور جب 1958ء میں ان کی پہلی بیوی کی وفات ہوئی تو اس کے بعد انہوں نے خود کو زیادہ مصروف کرلیا تاکہ وہ اس کا دکھ جھیل سکیں۔
اپنی پوری زندگی وش ویشور دت سکلانی نے سُمبل ، خُرزیرے، حِمل ، امرود اور شاہ بلوط کے درخت اگائے جو آج ایک جنگل کا روپ اختیار کرگئے ہیں۔ شروع میں گاؤں والوں نے ان کی مخالفت کی جن کا مؤقف تھا کہ وہ خوامخواہ درخت لگا کر جگہ گھیر رہے ہیں جس کے باعث ان پر تشدد بھی کیا گیا۔ اس کے بعد محکمہ جنگلات نے ان کے خلاف مقدمات درج کیے لیکن یہ رکاوٹیں ان کے جنون کے سامنے بے اثر ثابت ہوئیں۔
ان کی اس خدمات پر راجیو گاندھی نے 1986ء میں انہیں اندرا پریا درشنی ایوارڈ سے بھی نوازا تھا جب کہ حال ہی میں ان کے انتقال پر کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے تعزیتی کلمات میں کہا کہ ان کے عزم اور مستقل مزاجی نے ہم سب کو بہت متاثر کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔