قومی اسمبلی ’’کنڈکٹ‘‘ کمیٹی پر تحریک انصاف کا ایک اور یوٹرن

احمد منصور  بدھ 30 جنوری 2019
اسد قیصر کی مفاہمتی کاوش شاید نتیجہ خیز ثابت نہ ہو، چپقلش سے ایوان چلنا مشکل نظر آتا ہے۔ فوٹو: فائل

اسد قیصر کی مفاہمتی کاوش شاید نتیجہ خیز ثابت نہ ہو، چپقلش سے ایوان چلنا مشکل نظر آتا ہے۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  قومی اسمبلی کا ماحول پارلیمانی تقاضوں سے ہم آہنگ رکھنے کے لیے قائم ’’کنڈکٹ‘‘ کمیٹی کی افادیت ایک روز بعد ہی نہ ہونے کے برابر رہ گئی جب ترجمان قومی اسمبلی کی جانب سے یہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے کہ “کنڈکٹ” کمیٹی کے ممبرز پارلیمانی لیڈرز کی بجائے ان کے نامزد کردہ ارکان ہو سکتے ہیں۔

ایک روز قبل جب اسپیکر کی جانب سے “کنڈکٹ” کمیٹی تشکیل دیے جانے کی خبر جاری ہوئی تو اسے قومی میڈیا نے اپنی شہ سرخی اسی لیے بنایا کہ ارکان پارلیمان کو پارلیمانی آداب سکھانے کی ذمہ دار کمیٹی انتہائی اعلی سطح کی ہے اور وزیراعظم عمران خان اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے لے کر آصف علی زرداری تک اس کمیٹی کے رکن ہیں جس کے بعد یہ توقع بندھ گئی کہ قومی اسمبلی میں مخالف سیاسی قیادت پر تنقید کا جو پست معیار معمول بن گیا ہے، اس کی روک تھام کے لئے سیاسی قیادت پر مبنی پارلیمانی فورم موثر ثابت ہو گا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا حکومت و اپوزیشن سے مشاورت کے ساتھ کیا گیا فیصلہ سیاسی قیادت نے قبول نہیں کیا، پارلیمانی ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی قیادت نے ایسے پارلیمانی فورم کو رد کر دیا جس میں براہ راست وزیراعظم عمران خان کو اپوزیشن قیادت کے ساتھ بیٹھنا پڑتا۔

اسی وجہ سے “کنڈکٹ” کمیٹی کی تشکیل سے متعلق فوری اضافہ جاری کرنا پڑا کہ کنڈکٹ کمیٹی میں پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان اپنی جماعت کے کسی بھی رکن قومی اسمبلی کو کمیٹی میں شامل کرنے کے مجاز ہونگے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔