سی پیک کے تحت سڑکوں کی نہیں زراعت میں مدد درکار ہے، رزاق داؤد

احتشام مفتی  اتوار 3 فروری 2019
جاپان پاکستان کے رائس سیکٹر کی ترقی میں تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، مشیر تجارت (فوٹو: فائل)

جاپان پاکستان کے رائس سیکٹر کی ترقی میں تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، مشیر تجارت (فوٹو: فائل)

 کراچی: وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت رزاق داؤد نے کہا ہے کہ پاکستان کو چین سے سی پیک کے تحت سڑکیں اور پاور پلانٹس کے بجائے زراعت کے فروغ میں مدد کی ضرورت ہے۔

رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ریپ) کے عشائیے سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سی پیک کے تحت سڑکوں کی ضرورت نہیں ہم نے چین کے ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبے شروع کرنے ہیں۔

رزاق داؤد نے کہا کہ پانچ زیرو ریٹڈ برآمدی شعبوں میں چاول کے برآمدی شعبے کو بھی چھٹے رکن کی حیثیت سے شامل کیا جائے گا، اس وقت چاول کی برآمد 3 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکی ہے، ریپ کے پروگرام پر عمل درآمد کے لیے ہر چھ ماہ بعد ملاقات کروں گا، چاول گندم کپاس کے شعبوں میں یکساں نوعیت کے مسائل ہیں جنہیں موجودہ حکومت بہرصورت حل کرے گی۔

مشیر تجارت نے کہا کہ پاکستان نے چین سے اپنی زراعت کو ٹھیک کرنے کی درخواست کی ہے جب کہ جاپان پاکستان کے رائس سیکٹر کی ترقی میں تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، پاکستان چاول گندم کپاس کے شعبوں میں گریڈنگ، اسٹینڈرڈائزیشن، سرٹیفکیشن جیسے چیلینجز کا سامنا ہے۔

قبل ازیں ریپ کے چئیرمین صفدر حسین مہکری نے کہا کہ پاکستان میں بیج کو بہتر بناکر کاشتکاری کے جدید اصول اپنانے کی ضرورت ہے۔ رائس ایکسپورٹرز نے سال 2023ء تک پاکستان سے 5ارب ڈالر مالیت کے چاول برآمد کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، چاولوں کی نئی فصل کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے خشک کرنے اور انہیں محفوظ انداز میں ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے۔

ریپ کے سابق چئیرمین عبدالرحیم جانو نے کہا کہ حکومت چاول کی پیداوار اور برآمدات بڑھانے کے لیے آر اینڈ ڈی میں تعاون کرے، بیجوں پر تحقیق و ترقی کے عمل سے دورجدید کے تقاضوں کے مطابق چاولوں کی بیجوں کی تیاری ممکن ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔