سرفراز یا شعیب،ورلڈکپ میں کپتان کون؟

سلیم خالق  اتوار 3 فروری 2019
 جنوبی افریقہ سے میچز میں کپتانی کیلیے شعیب ملک کا نام سرفراز احمد نے ہی تجویزکیا تھا فوٹوفائل

جنوبی افریقہ سے میچز میں کپتانی کیلیے شعیب ملک کا نام سرفراز احمد نے ہی تجویزکیا تھا فوٹوفائل

میں ایک بات بتاؤں شاید آپ کو یقین نہ آئے جنوبی افریقہ سے میچز میں کپتانی کیلیے شعیب ملک کا نام سرفراز احمد نے ہی تجویزکیا تھا، پابندی لگنے کے بعد جب وہ وطن واپس جا رہے تھے تو ان سے اس بابت رائے لی گئی،مگر میڈیا خصوصاً سوشل میڈیا میں تو ایسا ماحول بنا ہوا ہے جیسے دونوں سینئر کرکٹرز میں قیادت کیلیے کوئی جنگ چھڑ چکی، سرفراز کے دل میں اگر ذرا سا بھی کوئی خوف ہوتا کہ شعیب ان کی جگہ مستقل کپتان بن سکتے ہیں تو وہ کسی نوجوان کرکٹر کو ذمہ داری سونپنے کا کہتے تاکہ واپسی پر دوبارہ عہدہ پانے میں آسانی ہوتی مگر انھوں نے ایسا نہیں کیا،اس سے صاف ظاہر ہے کہ معاملات اتنے خراب نہیں جتنے دکھائی دے رہے ہیں، البتہ غیریقینی صورتحال پیدا کرنے کا ذمہ دار پاکستان کرکٹ بورڈ ہی ہے، احسان مانی کو چیئرمین بنے کئی ماہ گذر چکے۔

اس دوران میڈیا نے بے شمار بار ان سے ورلڈکپ میں قیادت کے بارے میں سوال کیا مگر کبھی واضح جواب نہ سامنے آیا، مسئلے کا حل صرف چند الفاظ کی ایک ٹویٹ یا پریس ریلیز تھی، جس میں سرفراز کو ورلڈکپ میں کپتان برقرار رکھنے کا اعلان کر دیا جاتا مگر نجانے کیوں ایسا نہ ہوا جس سے سازشی تھیوریز سامنے آنے لگیں، سونے پر سہاگہ یہ ہوا کہ بورڈ نے اعلان کر دیا ہم سیریز در سیریز کپتان کا تقرر کرتے ہیں پی ایس ایل کے بعد ورلڈکپ کے قومی قائد کا فیصلہ کریں گے، دنیا بھر میں تمام ٹیموں نے میگا ایونٹ کے اپنے کمبی نیشنز تک تشکیل دے دیے جبکہ ہم کپتان کا ہی فیصلہ نہ کر پائے،اگر خدانخواستہ نتائج اچھے نہ رہے تو پی سی بی حکام سے ہی پوچھیے گا کہ کیوں انھوں نے اتنی تاخیر کی، سرفراز کے کیس میں بھی جس عجلت میں بورڈ نے انھیں واپس بھیجا وہ حیران کن تھا، کپتان چوتھا ون ڈے کھیل سکتے تھے مگر ہم نے ازخود چار میچز کی پابندی کو پانچ تک بڑھا دیا، آئی سی سی کے سامنے کیس درست انداز میں نہیں لڑا گیا،پھر دکھاوے کیلیے بیان سامنے آیا کہ آئی سی سی میٹنگ میں احتجاج کریں گے، اس سے کیا فائدہ ہوگا کیا کپتان کے جو میچز مس ہوئے وہ واپس آ جائیں گے؟

اسی طرح چیئرمین کا آئی سی سی کیخلاف سخت بیان لڑائی کے بعد مکا یاد آنے کے مصداق  ہی ہے، اب آپ جو بھی کہیں کوئی فائدہ نہیں ہونے والا، ہمیں بھی بھارت کی طرح اپنا وہ مقام بنانا ہوگا جب کونسل کوئی فیصلہ خلاف دیتے ہوئے دس بار سوچے، میں مانتا ہوں کہ سرفراز سے غلطی ہوئی لیکن آپ تصور کریں کہ ان کی جگہ کوہلی ایسی غلطی کر جاتے تو ان کا بورڈ چار میچز کی پابندی لگانے دیتا، جب جنوبی افریقی بورڈ اور متاثرہ کھلاڑی نے سرفراز کو معاف کر دیا تو معاملہ کیوں ختم نہ کیا گیا،ٹاس کے آدھے گھنٹے بعد کیوں فیصلے کا اعلان ہوا، یہ سوال جواب طلب ہیں،اس کیس میں کافی کنفیوژن ہے، سارا میڈیا اور سوشل میڈیا اس بات پر شور مچاتا رہا کہ سرفراز نے فلیکووائیو کو کالا کہہ دیا، مگر انھیں اصل اعتراض اپنی والدہ کے بارے میں بات پر تھا، جب پاکستانی کپتان اور پروٹیز کرکٹر کی ملاقات ہوئی تو ان کا یہی کہنا تھا کہ ’’ تم نے میری ماں کے بارے میں کچھ کہا جس کا سوشل میڈیا کے ذریعے علم ہوا‘‘ اس پر سرفرازنے کافی تفصیل سے انھیں سمجھایا تھا کہ مسلمانوں کیلیے ماں کی دعا بڑی اہمیت رکھتی ہے اور وہ اسی کی جانب اشارہ کر رہے تھے، انھوں نے کالا کہنے پر معافی بھی مانگ لی تھی، سب نے تصاویر بھی دیکھیں جس میں فلیکووائیو مسکرا رہے تھے، اس کا مطلب یہ تھا کہ ان کا دل صاف ہوگیا،البتہ آئی سی سی نے پروٹیز کرکٹر کے اپنے نمائندے سے ملاقات کیلیے نہ آنے کا مطلب ان کی ناراضی سمجھا،میں پہلے بھی کہہ چکا پھر اپنی بات دہراؤں گا کہ ہم اپنے سب سے بڑے دشمن خود ہیں، سرفراز کا ایشو ہم نے ہی اچھالا اور دنیا کو بتایا کہ کالے کا مطلب کیا ہے، میں نے’’کرکٹ پاکستان‘‘ کے ویب شو میں بھی یہ مثال دی تھی کہ شعیب اختر کا ڈسپلن کے بارے میں بیان ایسا ہے جیسے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی انسانی حقوق کی بات کریں۔

سابق پیسر نے سوشل میڈیا پر ویڈیو جاری کرکے نجانے کیا عناد نکالا پھر ایک سال کی پابندی کا شوشا چھوڑ دیا، سرفراز واپسی کے بعد کسی سے بات نہیں کر رہے اگر کبھی ملے تو پوچھوں گا ضرور کہ کیا کیریئر میں کبھی کسی تنازع میں نہ پڑنے والے بے داغ کرکٹر شعیب اختر کو سلام نہیں کیا تھا جو وہ ناراض ہیں، ویسے کپتان نے بھی ایئرپورٹ پر میڈیا کے سامنے شعیب اختر کے ذاتی حملوں پر اظہار افسوس کیا تھا۔ جہاں تک میری معلومات ہیں اس وقت پاکستان ٹیم میں کوئی بڑے اختلافات نہیں ہیں،کھلاڑی سرفراز کی عزت کرتے ہیں، یہ درست ہے کہ بعض جونیئر اب کروڑوں کے معاہدے ملنے سے آسمان میں اڑ رہے ہیں مگر پھر بھی ٹیم کا ماحول خراب  نہیں ہوا، کپتان کی ڈانٹنے کی عادت کسی کو پسند نہیں مگر وہ شروع سے ہی ایسے ہیں اور اسے بدل نہیں سکتے، البتہ میدان کی بات میدان میں ہی چھوڑ جاتے ہیں  اسی لیے گزشتہ برس نیوزی لینڈ میں حسن علی کی حرکت کو اگنور کر دیا تھا۔

حالانکہ وہ چاہتے تو پی سی بی کو رپورٹ کر کے ان پر پابندی لگوا سکتے تھے، اسی طرح شعیب ملک کو جتنا میں جانتا ہوں وہ کپتانی کے پیچھے نہیں بھاگ رہے اور سرفراز کو مکمل سپورٹ کرتے ہیں، جب کپتان پر پابندی لگی تو کسی کو تو ذمہ داری سنبھالنی تھی، اس میں شعیب کا کیا قصور ہے، بعض حلقے یہ کہہ رہے ہیں کہ آل راؤنڈر کی ایک خاصی قریبی سیاستدان  انھیں کپتان بنانے کیلیے احسان مانی سے سفارش کرنے ان کے دفتر گئی تھیں، لہذا ورلڈکپ میں وہی عہدہ سنبھالیں گے، البتہ میں مانی صاحب کے بارے میں یہ نہیں مان سکتا کہ وہ کسی کی سفارش پر کپتان ہی بدل دیں گے،اگر چیئرمین یہ مسئلہ حل کرنا چاہیں تو ایسا دو منٹ میں ہو سکتا ہے، جتنی تاخیر کریں گے معاملہ اتنا ہی بگڑے گا، پھر کل اگر کسی وجہ سے شعیب کو کپتان بنانا پڑا تو سب سیاستدان سے ملاقات والی تھیوری کو ہی درست مان لیں گے، دیکھتے ہیں احسان مانی کب پریس ریلیز کیلیے ڈائریکٹر میڈیا کو فون کرتے ہیں۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پرمجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔