پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں ایک اور اضافہ

ایڈیٹوریل  جمعرات 23 اگست 2012
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اعلان کے بعد بعض شہروں میں پٹرول پمپ مالکان نے  منافع خوری کے چکر میں تیل کی سپلائی روک دی. فوٹو: فائل

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اعلان کے بعد بعض شہروں میں پٹرول پمپ مالکان نے منافع خوری کے چکر میں تیل کی سپلائی روک دی. فوٹو: فائل

حکومت نے پٹرولیم مصنوعات قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے تحت پٹرول کی قیمت میں 3روپے 21 پیسے فی لیٹر، ڈیزل کی قیمت میں 4 روپے 85 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 4 روپے 40 پیسے، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 19 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے 52 پیسے فی لیٹر اضافہ کر دیا گیا ہے۔ سی این جی کی قیمتوں میں بھی 2 روپے 59 پیسہ فی کلو اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ حکومت نے سی این جی کی قیمتیں خودکار نظام کے تحت پٹرول کی قیمتوں سے منسلک کر رکھی ہیں۔

اس طرح حکومت نے پیر کو عید کے موقع پر صارفین کو مالی مسائل سے بچانے کے لیے ان مصنوعات کے نرخ نہ بڑھانے کا جو فیصلہ کیا تھا اس کی کسر عید کے تیسرے ہی روز پوری کر دی گئی ہے۔ آیندہ پیر کو ہفتہ وار شیڈول کے تحت ویسے ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظرثانی کی جانا تھی لیکن اس سلسلے میں چند یوم کی تاخیر بھی برداشت نہیں کی گئی تاکہ حکومت کے لیے ریونیو کے حصول کا سلسلہ برقرار رہے‘ عوام کی مشکلات کا کسی کو پاس نہیں ہے۔

ہم نے انھی سطور میںپہلے بھی عرض کیا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر ہفتہ وار نظرثانی مناسب اقدام نہیں ہے کیونکہ ہر سات یوم بعد ان مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے لوگوں کے لیے اپنے گھریلو بجٹ چلانا مشکل ہو جائے گا‘ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے تجویز پیش کی گئی تھی کہ ہفتہ وار کے بجائے اگر سہ ماہی یا ششماہی بنیادوں پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی بیشی کی جائے تو اس سے نہ صرف ملکی معیشت کو استحکام ملے گا بلکہ عام آدمی بھی اس سے کافی ریلیف محسوس کرے گا کیونکہ اسے بار بار ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور اگر وہ نجی گاڑیوں کے مالک ہیں تو انھیں یقین ہو گا کہ ان کے پٹرول‘ ڈیزل یا گیس کے اخراجات میں کم از کم تین یا چھ ماہ تک کمی بیشی نہیں ہو گی۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اعلان کے بعد مشاہدے میں آیا کہ بعض شہروں میں پٹرول پمپ مالکان نے ناجائز منافع خوری کے چکر میں تیل کی سپلائی روک دی اور اس حوالے سے یہ بہانہ تراشا کہ پیچھے سے سپلائی بند ہے جب کہ انتظامیہ سپلائی کی یہ مصنوعی بندش بحال کرانے میں بری طرح ناکام رہی۔ ایسی ہی صورتحال اس سے پہلے بھی کئی بار پیدا ہوتی رہی ہے انتظامیہ کی جانب سے جس کے ازالے کے لیے اقدامات کی یقین دہانی بھی کرائی جاتی رہی لیکن محسوس ہوتا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی ٹھوس کوشش نہیں کی گئی جس کی وجہ سے صارفین کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

حکومت اگر فی الحال پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر سہ ماہی یا ششماہی بنیادوں پر نظرثانی کی تجویز پر غور نہیں کر سکتی تو اسے قیمتوں میں اضافے کے اعلان پر پٹرول پمپ مالکان کی جانب سے پٹرول و ڈیزل وغیرہ کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کے معاملے کا ضرور جائزہ لینا چاہیے تاکہ اس کی وجہ سے عوام کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کم از کم اس سے تو نجات حاصل کی جا سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔