- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
شہد کی مکھیاں بھی حساب داں ہوتی ہیں
پیرس: شہد کی مکھیوں کی غیرمعمولی مہارت اور ذہانت کے سبھی قائل ہیں اب ماہرین نے کہا ہے کہ شہد کی مکھیاں بنیادی جمع و تفریق کرسکتی ہیں اور یوں ہم اس ننھی مخلوق کو حساب داں ضرور کہہ سکتے ہیں۔
آسٹریلیا کی آر ایم آئی ٹی اور فرانس کی تولوز یونیورسٹی کے ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ شہد کی مکھیاں بنیادی جمع وتفریق کرسکتی ہیں۔ اس دریافت سے معلوم ہوا کہ صلاحیت کا انحصار بڑے دماغ پر نہیں ہوتا اور مکھیوں کی یہ خاصیت مصنوعی ذہانت کی تحقیق میں بھی معاون ثابت ہوسکتی ہے۔
گزشتہ برس ماہرین نے مکھیوں کو کم نمبروں والی تصاویر شناخت کرنے کا کہا تو معلوم ہوا کہ وہ صفر (زیرو) کو پہچانتی ہیں۔ اس کے بعد ماہرین نے ان میں جمع و تفریق جاننے کے لیے کچھ تجربات کیے۔ سائنس دانوں نے انگریزی حرف وائے Y کی شکل کی بھول بھلیوں میں مکھیوں کی تربیت کی۔ درست جواب پر مکھیوں کو چینی کا پانی پلایا گیا اور غلط جواب پر انہیں کڑوا پانی دیا گیا۔
بھول بھلیوں میں داخل ہوتے ہی مکھیوں کا سامنا پانچ شکلوں سے ہوا جن کا رنگ نیلا یا پیلا تھا۔ نیلے کا مطلب جمع ایک تھا اور پیلے کا مطلب منفی ایک تھا۔ اس کے بعد مکھیوں کو ایک چھوٹے سوراخ کے ذریعے ’فیصلہ کرنے والے خانے‘ میں بھیجا گیا۔
یہاں سے دوراستے نکل رہے تھے جن میں مسئلے کا درست حل تھا اور دوسری جانب مسئلے کا غلط حل تھا۔ سائنس دانوں نے مکھیوں کو جل دینے کے لیے بار بار درست اور غلط جوابات کی ترتیب اور جگہ بدلی۔
تقریباً چار سے 7 گھنٹوں میں مکھیوں نے 100 مرتبہ یہ عمل کیا اور وہ جان گئیں کہ نیلے کا مطلب جمع ایک اور پیلے کا مطلب منفی ایک ہوتا ہے اس کے بعد مکھیوں نے دیگر نمبروں پر اپنی یہ صلاحیت آزمائی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مکھیاں حساب کے ایسے سوالات کرسکتی ہیں جن کے لیے دو درجے کی دماغی پروسیسنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔
بعد ازاں مکھیاں بھی پرندوں، بوزنوں اور دیگر جان داروں کی اس فہرست میں شامل ہوچکی ہیں جو سادہ حساب کتاب کرسکتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔