- زوہیب حسن کا پی ایس ایل انتظامیہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان
- نوابشاہ میں ایک ہی خاندان کے 16 بچے کمیاب جینیاتی مرض کے شکار
- باصلاحیت پاکستانی طالبہ ناسا کی خلائی انٹرن شپ کے لیے منتخب
- شہباز شریف کو سب جیل سے رہا کردیا گیا
- سعودی ولی عہد کے لیے بطور تحفہ پشاوری چپل تیار
- زمبابوے میں سونے کی کان میں پانی بھرنے سے 23 مزدور ہلاک، متعدد لاپتا
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 400 روپے اضافہ
- سلووینیا کے رکن اسمبلی کو بغیر ادائیگی سینڈوچ کھانے پر استعفی دینا پڑگیا
- کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو شکست دیدی
- بھارتی فوج کے تشدد اور ہتک آمیز رویے نے بیٹے میں نفرت بھری، خود کش بمبار کے والدین
- صارفین کا ڈیٹا چوری ہونے پر فیس بک پر ایک ارب ڈالر جرمانہ عائد
- ہانگ کانگ کی تاریخ میں گینڈے کے سینگوں کی سب سے بڑی کھیپ ضبط
- بھارتی الزامات پر ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی، پاکستان کا احتجاج
- ترکی کا 50 ہزار پاکستانیوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ
- دوران میچ فرنچائز مالکان کو ڈریسنگ روم اور ڈگ آؤٹس میں کی اجازت مل گئی
- چوہدری برادران کی چیئرمین نیب کو تحقیقات کیلئے پیرس کا ٹکٹ دینے کی پیشکش
- بھارت بے بنیاد الزامات لگانے سے اجتناب کرے، وزیر خارجہ
- قرضوں کی دلدل سے کسی حد تک نکل گئے ہیں، وزیراعظم
- حکومت کا سوشل میڈیا پر سعودی ولی عہد کیخلاف مہم چلانے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم
- بھارت کا پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج، اپنا سفیر بھی واپس بلالیا
انجیکشن کی جگہ باریک سوئیوں والے کیسپول تیار

ماہرین کی بین الاقوامی ٹیم نے معدے میں جاکر سوئیوں سے خون میں دوا پہنچانے والے جدید کیپسول کی جانوروں پر کامیاب آزمائش کی ہے۔ فوٹو: نیوسائنٹسٹ
بوسٹن: سوئی لگوانے سے ڈرنے والوں کے لیے ایک خوشخبری ہے کہ ماہرین نے ایسا کیپسول تیار کیا ہے جس میں موجود باریک سوئیاں کوئی درد پیدا کئے بغیر معدے کے اندر دوا پہنچاتی ہے جس کے جانوروں پر ابتدائی ٹیسٹ انتہائی کارآمد رہے ہیں۔
ہارورڈ سمیت کئی جامعات کے اشتراک سے کام کرنے والی ڈنمارک کی نووو نورڈِسک کمپنی نے جدید کیپسول بنائے ہیں جن میں خشک دوا بھری گئی ہے اور اس کے سرے پر باریک سوئیوں والے انجیکٹر لگائے گئے ہیں جو پیٹ کے اندر جاکر معدے کی سطح پر چپک کر دوا خارج کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ انجیکشن ایک طرح کے کچھوے ’لیپرڈ ٹورٹوئز‘ کے پیروں کو دیکھتے ہوئے بنائے گئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ پیٹ میں جاتے ہی یہ ایک سیکنڈ کے دسویں حصے میں سیدھے ہوجاتے ہیں یعنی سوئیاں نیچے کی جانب ہوجاتی ہیں اور معدے میں چبھ کر دوا اندرجانا شروع ہوجاتی ہے۔
کیپسول کے نیچے باریک سوئیاں لگی ہے اور ہرسوئی کی جڑ پر باریک اسپرنگ دبایا گیا ہے اور اسے روکنے کے لیے ایک قسم کی شکر کا ٹکڑا لگایا گیا ہے۔ جیسے ہی کیپسول پیٹ میں جاتا ہے اور تو معدے میں شکر گھل جاتی ہے، اس سے اسپرنگ کھتا ہے اور سوئی جھٹکے سے نکل پر معدے کی سطح میں ایک ملی میٹر گہرائی تک چلی جاتی ہے۔ سوئی اندر جاتے ہی دوا خارج کرتی ہے اور یوں دوا خون میں شامل ہوجاتی ہے۔
ہم جانتے ہے کہ معدے کے اندر استر کی موٹائی 4 سے 6 ملی میٹر تک ہوتی ہے اور ضروری ہے کہ انجیکشن ایک حد تک ہی اندر جائے ۔ تاہم یہ اچھی بات ہے کہ معدے دیواروں میں تکلیف کا احساس بتانے والے اعصاب نہیں ہوتے۔
ماہرین نے تجرباتی طور پر خنزیروں کو کیپسول کی بجائے براہ راست باریک سوئیاں دیں جو معدے میں پہنچی اور بہت کامیابی سے معدے کے اندر انسولین جذب کرائی جس کے بعد وہ خون میں پہنچ گئیں۔ سوؤروں کو نہ ہی درد ہوا اور نہ ہی کوئی بے چینی پیدا ہوئی۔ اس کے بعد ماہرین نے ایک ہفتے بعد اینڈواسکوپی سے ان کے پیٹ کا معائنہ کیا تو وہاں کسی قسم کی کوئی خرابی نظر نہیں آئی۔ تاہم زیادہ بہتر نتائج خالی پیٹ کی صورت میں ہی برآمد ہوئے۔ اس طرح سوئیوں والے کیپسول صبح کے وقت کھانا ہی بہتر ہوگا۔
ماہرین پرامید ہیں کہ کیپسول کے ذریعے نہ صرف انسولین بلکہ ہرقسم کی دوا کو پیٹ کے ذریعے خون تک پہنچانا ممکن ہوگا۔ ہمارے معدے میں طرح طرح کے تیزاب اور دیگر مائعات ہوتے ہیں جو کئی دواؤں کو بے اثر کردیتے ہیں ۔ اسی لیے مریضوں کے لیے انجیکشن سے دوا دینے کی ضرورت پیش آتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔