- بھارت کی آبی دہشت گردی کی دھمکیوں پر پاکستان کا کرارا جواب
- نواز شریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواست دائر
- کوئٹہ اورگردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
- دنیائے ڈائجسٹ کی معروف شخصیت معراج رسول انتقال کرگئے
- ہدف کے تعاقب میں پشاور زلمی کی بیٹنگ جاری
- بہاولپورمیں کالعدم جیش محمد کے ہیڈ کوارٹر کا کنٹرول پنجاب حکومت نے سنبھال لیا
- کسی بھی مہم جوئی کا اسی انداز میں جواب دیا جائے گا، آرمی چیف
- ایران میں 3 روزہ بحری جنگی مشقوں کا آغاز
- امریکا نے یورپ کو یرغمال بنا رکھا ہے، روسی وزیر خارجہ
- احتساب کمیشن کے خاتمے سے کیسز ختم نہیں ہوسکتے، پشاور ہائی کورٹ
- سپرہاکی لیگ ایک بار پھر ملتوی کردی گئی
- آشیانہ اور رمضان شوگر ملز کیس میں شہبازشریف پر مالی بدعنوانی کا الزام نہیں، عدالت
- فنانشل ٹاسک فورس کا اجلاس ؛ پاکستان کے بلیک لسٹ ہونے کا خطرہ ٹل گیا
- ترکی نے پاکستان پر پلوامہ حملے کے بھارتی الزامات مسترد کردیئے
- صدر ٹرمپ کا شام میں سیکیورٹی زون کے قیام کے لیے ترک صدر کو فون
- فوج نے اسد درانی کی پنشن اوردیگر مراعات روک دیں
- اپوزیشن جتنا مرضی شور مچالے ایک ایک کا احتساب ہوگا، وزیراعظم
- لاہور قلندرز نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد ملتان سلطانز کو شکست دیدی
- سر ویوین رچرڈز پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی جلد بحالی کے خواہاں
- العزیزیہ ریفرنس؛ نواز شریف کی سزا معطلی کا فیصلہ پیر کو سنایا جائے گا
شام میں داعش کے آخری مرکز پر بڑا حملہ، فیصلہ کن جنگ جاری

دیر الزور کے علاقے باغوز میں خوفناک جھڑپیں ہورہی ہیں اور سخت مزاحمت کا سامنا ہے، ترجمان ایس ڈی ایف فوٹو:فائل
دمشق: شام میں امریکی حمایت یافتہ فورس ’ایس ڈی ایف‘نے دولت اسلامیہ (داعش) کے آخری مرکز پر فیصلہ کن حملہ کردیا جس کے نتیجے میں وہاں گھمسان کی جنگ جاری ہے۔
’ایس ڈی ایف‘مختلف عسکری تنظیموں پر مشتمل اتحاد ہے جو شام میں داعش کے خلاف آپریشن کررہا ہے۔ ایس ڈی ایف کے ترجمان نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مشرقی صوبہ دیر الزور میں انہیں داعش کے جنگجوؤں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے، بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ داعش کے سب سے تجربہ کار جہادی اپنے اس آخری مرکز کا دفاع کررہے ہیں۔
دو سال قبل داعش کا شام و عراق کے وسیع و عریض رقبے پر قبضہ تھا۔ لیکن اس کے بعد امریکا کی زیر سربراہی مختلف ممالک کے اتحاد نے داعش کے خلاف آپریشن کیا جس کے نتیجے میں اب وہ دیر الزور میں عراقی سرحد کے قریب ایک چھوٹے سے قصبے باغوز تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔
اس علاقے سے شہریوں کو انخلا کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی گئی تھی جو گزشتہ روز ختم ہوگئی جس کے بعد باغوز پر حملہ کردیا گیا ہے۔
ایس ڈی ایف ترجمان مصطفیٰ بالی نے بتایا کہ باغوز میں خوفناک جھڑپیں ہورہی ہیں اور شاید وہاں داعش کے سب سے خطرناک جنگجو موجود ہیں جو اپنے آخری مرکز کا پوری طاقت سے دفاع کررہے ہیں۔
ایس ڈی ایف نے حالیہ ماہ کے دوران امریکی اتحادی افواج کی بمباری کی مدد سے زمینی آپریشن کرتے ہوئے شمال مشرقی شام میں بہت سے گاؤں، دیہات اور قصبوں سے داعش کو نکال باہر کیا ہے۔
2014 میں اپنے دور عروج میں داعش نے شام و عراق میں خلافت قائم کی تھی جو رقبہ میں برطانیہ جتنی بڑی تھی اور اس کی آبادی 77 لاکھ تھی۔
واضح رہے کہ دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں داعش کو شکست دینے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی فوج واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔