یمن میں دھڑ جڑے بچے خانہ جنگی کے باعث طبی امداد نہ ملنے پر جاں بحق

ویب ڈیسک  اتوار 10 فروری 2019
15 روز کے عبدالخالق اور عبدالرحیم طبی امداد ملنے کی آس میں ہی خالق حقیقی سے جاملے (فوٹو : اے ایف پی)

15 روز کے عبدالخالق اور عبدالرحیم طبی امداد ملنے کی آس میں ہی خالق حقیقی سے جاملے (فوٹو : اے ایف پی)

صنعا: یمن میں خانہ جنگی کے باعث دھڑ سے جڑے بچوں کو علاج کی غرض سے بیرون ملک یا کسی بہتر اسپتال نہ بھیجا جاسکا جس کے نتیجے میں بچوں کی موت واقع ہوگئی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جنگ زدہ یمن کے شہر صنعا میں دھڑ سے جڑے بچوں کی پیدائش ہوئی تھی، دونوں بچوں کا ایک گردہ اور ایک ٹانگ مشترکہ تھی، پیدائش کے بعد سے بچوں کی حالت گرنے لگے تھی۔

ماہر اطفال ڈاکٹر فیصل البابیلی نے اسپتال میں ناکافی سہولیات پر بچوں کو بیرون ملک منتقل کرنے درخواست کی تھی جہاں بچوں کو میجر سرجری کے بعد ایک دوسرے سے علیحدہ کیا جانا ممکن تھا۔

صنعا میں حوثی باغیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان گھمسان کی جنگ کے باعث جڑواں بچوں کو بیرون ملک تو درکنار کسی دوسرے بڑے اسپتال بھی منتقل نہیں کیا جاسکا۔

15 روز کے عبدالخالق اور عبدالرحیم جدید اور بہتر طبی امداد ملنے کے انتظار میں ہی دار فانی سے کوچ کرگئے۔ حوثی باغیوں نے حکومتی فورسز کو بچوں کی موت ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایئرپورٹ کی بندش کے باعث بچوں کو بیرون ملک نہیں بھیجا جاسکا۔

دوسری جانب یمن میں سعودی عرب کے کنگ سلمان ریلیف سینٹر کے ترجمان عبداللہ الربیع نے دعویٰ کیا کہ طبی ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم ترتیب دے دی گئی تھی، ٹیم نے بچوں کا مقامی اسپتال میں ہی آپریشن کرنا تھا تاہم باغیوں نے اسپتال تک رسائی نہیں دی۔

سعودی ریلیف کیمپ کے ترجمان سچ کہہ رہے ہوں یا حوثی باغیوں کا دعویٰ درست ہو، حقیقت تو یہ ہے کہ دو ننھی کلیاں بن کھلے ہی مرجھا گئیں اور تاحال یمن میں گولہ بارود کا راج قائم ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔