فاطمہ ثریا بجیا کو بچھڑے 3 سال بیت گئے، دلوں میں آج بھی زندہ ہیں

ایکسپریس ڈیسک  پير 11 فروری 2019
1997 میں حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ برائے حسن کارکردگی اور 2012 میں ہلال امتیاز سے نوازا۔ فوٹو؛فائل

1997 میں حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ برائے حسن کارکردگی اور 2012 میں ہلال امتیاز سے نوازا۔ فوٹو؛فائل

کراچی: پاکستان کی معروف ادیبہ اورڈرامہ نگار فاطمہ ثریا بجیا کو ہم سے بچھڑے 3 سال بیت گئے۔

پاکستان کی معروف ڈرامہ نگاراورادیبہ فاطمہ ثریا بجیا یکم ستمبر1930 کو بھارتی شہر حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں اور قیام پاکستان کے فوری بعد اپنے خاندان کے ساتھ کراچی میں سکونت اختیار کی۔ فاطمہ ثریا بجیا ملک کی معروف ادبی شخصیت انور مقصود کی بہن تھیں۔ وہ10فروری 2016 کو کراچی میں انتقال کرگئی تھیں۔

فاطمہ ثریا بجیا نے ٹیلی وژن کے علاوہ ریڈیو اور اسٹیج کے لیے بے شمار ڈرامے لکھے جب کہ ان کے معروف ڈراموں میں ’’شمع‘‘ ، ’’افشاں‘‘، ’’عروسہ‘‘، ’’انا‘‘، ’’تصویر‘‘ سمیت متعدد ڈرامے شامل ہیں۔ انہوں نے طویل دورانیے کا پہلا ڈرامہ ’’مہمان‘‘ لکھا جب کہ انہوں نے بچوں کے لیے بھی ادبی پروگرام تحریر کیے۔ بجیا نے اپنے ڈراموں میں وسیع خاندانوں میں خونی رشتوں کے درمیان تعلق اوررویوں کو انتہائی خوب صورتی سے بیان کیا۔

1997 میں حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ برائے حسن کارکردگی اور 2012 میں ہلا ل امتیاز سے نوازا۔ جاپان نے بھی انہیں اپنا اعلیٰ ترین شہری اعزاز عطا کیا۔ ان کی برسی کے موقع پر فاطمہ ثریا بجیا کے حلقہ احباب کہتے ہیں کہ بجیا تہذیب، شفقت اورخلوص کا پیکر تھیں، علم وادب کے لئے فاطمہ ثریا بجیا کی خدمات کوہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔