وزیراعظم عمران خان کی اسلام آباد کی خوبصورتی محفوظ رکھنے کی ہدایت

ویب ڈیسک  منگل 12 فروری 2019
سی ڈی اے دارالحکومت میں موجود عمارتوں کو کثیر المنزلہ عمارات میں بدلنے کے لیے قواعد و ضوابط مرتب کرے، وزیراعظم؛ فوٹو:فائل

سی ڈی اے دارالحکومت میں موجود عمارتوں کو کثیر المنزلہ عمارات میں بدلنے کے لیے قواعد و ضوابط مرتب کرے، وزیراعظم؛ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے دارالحکومت کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر گرین ایریاز کو محفوظ کرتے ہوئے معاشی و رہائشی ضروریات کو پورا کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی دارالحکومت میں کثیر المنزلہ عمارات کی اجازت دینے کے حوالے سے اجلاس ہوا، جس میں معاون خصوصی علی نواز اعوان، معاون خصوصی نعیم الحق، سیکرٹری ہوا بازی شاہ رخ نصرت ، چیئر مین سی ڈی اے عامر احمد علی اور دیگر نے شرکت کی۔

وزیر اعظم عمران خان کو وفاقی دارالحکومت میں کثیر المنزلہ عمارات کی تعمیر کے حوالے سے موجودہ ضوابط و قوانین پر تفصیلی بریفننگ دی گئی، جس پر وزیراعظم نے دارالحکومت کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر گرین ایریاز کو محفوظ کرنے، معاشی و رہائشی ضروریات کو پورا کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو کاروبار اور خصوصا ریئل اسٹیٹ میں کاروبار کے مواقع فراہم کرنے اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے کہ قواعد و ضوابط میں ضروری ترامیم کرکے کثیر المنزلہ (ہائی رائز) عمارتوں کی تعمیر میں سہولت پہنچائی جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایوی ایشن ڈویژن اور سی ڈی اے آئندہ 10 روز میں ان علاقوں کی نشاندہی کریں گے جہاں ہوا بازی کے پیش نظر کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر نہیں ہوگی لیکن کوشش کی جائے کہ ان علاقوں کی تعداد حتی المقدور کم ہو۔ سی ڈی اے دارالحکومت میں موجود عمارتوں کو کثیر المنزلہ عمارات میں بدلنے کے لیے قواعد و ضوابط مرتب کرے  اور ایک ہفتے میں عمارات کے ڈیزائن کی منظوری کے عمل کو سہل اور تیز کرنے کے لیے لائحہ عمل پیش کرے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آٹومیشن (خودکار نظام ) اور کم سے کم انسانی عمل دخل ہو، سی ڈی اے کو آئندہ دس دنوں میں عمارات کی بلندی کے حوالے سے پالیسی کا جائزہ لے، اور کچی آبادیوں کے مقامات پر کثیر المنزلہ عمارات کی تعمیر کے حوالے سے بھی مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔