- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
تھرپارکر میں بچوں کو تعلیم دینے کے ساتھ موروں سے محبت کرنے والا استاد
تھرپارکر میں چھ سال سے قحط ہے کیوں کہ بارشیں نہ ہونے سے انسانوں کے ساتھ مویشی اور پرندے بھی بھوک اور پیاس کا شکار ہیں اور موت کے منہ میں جارہے ہیں جب کہ قحط کے باعث بچوں کی ساتھ تھر کا حسین پرندہ مور بھی بیماری اور بھوک پیاس سے مررہا ہے۔
تھرپارکر میں نادرا کے پاس رجسٹرڈ ہر خاندان کو 50 کلو گندم ملتی ہے۔ محنت کش اس گندم سے بچوں کا اور اپنا پیٹ بھرتے ہیں وہیں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو اپنے ساتھ پرندوں کا بھی احساس رکھتے ہیں اور ان کو بھی دانہ پہنچانا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔
مٹھی کے سوٹھر محلہ کا رہائشی پرائمری ٹیچر سونجی سوٹھر بھی ایسا ہی کردار ہے جو موروں کی خدمت کو عبادت سمجھتا ہے۔ 40 سالہ سونجی مٹھی سے 30 کلومیٹر دور گاؤں بٹری بھوپا میں استاد ہے۔ اس کی محنت سے اسکول میں زیرتعلیم طلبا کی تعداد 5 سے بڑھ کر 50 ہوگئی ہے۔ ایک روز سونجی کے اسکول میں خوراک کی تلاش میں ایک مور آنکلا، مہربان استاد نے بھوکے پیاسے مور کو دانہ پانی ڈالا، آہستہ آہستہ اسکول میں آنے والے موروں کی تعداد بگڑھتی چلی گئی۔ اب ان کی تعداد 50 ہوچکی ہے۔
سونجی سوٹھر اب ان تمام موروں کے لیے مفت ملنے والی امدادی گندم کے علاوہ بھی گندم خرید کر اسکول کی الماری میں رکھتا ہے، مور اس کے اتنے دوست بن گئے کہ صبح سویرے سے ہی استاد کا انتظار کرتے ہیں جیسے ہی وہ اسکول کے قریب ٹیلے سے اترنے لگتا ہے تو موروں کا ہجوم امڈ آتا ہے جن کی ہمراہی میں وہ اسکول پہنچتا ہے اور موروں کو دانہ ڈالتا ہے۔ شکم سیری کے بعد مور جھنگل طرف چلے جاتے ہیں۔
موروں سے محبت کرنے والے استاد سونجی سوٹھر نے بتایاکہ 6 ماہ سے یہ سلسلہ چل رہا ہے۔ امدادی گندم کے علاوہ جیب سے خرید کر بھی موروں کو کھلاتا ہوں۔ انھیں روزانہ 5 کلوگندم درکار ہوتی ہے، مگر روزانہ اتنی گندم خریدنا میری استطاعت سے باہر ہے۔ پھر بھی مور خوش ہوکر جاتے ہیں۔ سونجی کا کہنا ہے کہ موروں کی خدمت سے خوشی ملتی ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق تھرپارکر کے 14 سو دیہات میں ایک لاکھ کے قریب مور موجود ہیں۔ قحط کی وجہ سے ان میں رانی کھیت کی بیماری پھیلتی رہتی ہے جس کی وجہ سے ہر سال 16 سو سے 2 ہزار تک مور مر جاتے ہیں۔
علاقہ مکین امتیاز علی بتاتے ہیں کہ تھر میں لوگ موروں سے بچوں کی طرح پیار کرتے ہیں۔ موروں کو اپنے پہنچ تک دانے، پانی بھی دیتے ہیں اور ان کو شکاریوں سے بھی بچاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔