- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
کراچی میں کانگو وائرس کی واپسی
کراچی میں کانگو وائرس کے نتیجے میں پینتیس سالہ خاتون جاں بحق ہوگئی ۔ خاتون ،کانگوکریمین ہیمرجک فیور میں مبتلا تھیں اور یہ سال رواں کا پہلا کیس ہے۔گزشتہ برس اس وائرس کے نتیجے میں کراچی میں 16 اموات ہوئی تھیں جب کہ41 مریضوں میں یہ وائرس پایا گیا۔
انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ کراچی کے نجی اور سرکاری اسپتالوں میں اس مرض میں مبتلا مریضوں کے لیے کوئی سہولت یا ادویات سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔ جان لیوا وائرس کا سائنسی نام کریمین ہیمرجک کانگو فیور ہے، جو تیزی سے پھیلنے والی بیماری ہے ۔ مریض میں انفیکشن کے بعد جسم سے خون نکلنا شروع ہوجاتا ہے، خون بہنے سے مریض کی موت واقع ہوسکتی ہے ۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ مختلف مویشیوں ، بکریوں ، بکرے ، گائے ، بھینسوں اور اونٹ کی جلد پر پائے جانے والی کیڑے چیچڑی اس مرض کے پھیلاؤ کا سبب ہیں ۔کانگو وائرس سے متاثر جانورکا خون پینے کے بعد یہ چیچڑی اگر انسان کوکاٹ لے یا متاثر جانور ذبح کرنے کے دوران بے احتیاطی کی وجہ سے قصائی کے ہاتھ پرکٹ لگ جائے تو یہ وائرس انسانی خون میں شامل ہو جاتا ہے۔ ہمارے یہاں ذبح شدہ جانوروں کا گوشت انتہائی غیرمحتاط طریقے سے کھلی جگہوں پر فروخت کیا جاتاہے۔
ماہرین طب کے مطابق متاثرہ افراد پانی زیادہ پئیں،گھرکے گرم مشروبات یخنی، نوش کریں ایسی صورت میں بازارکی تلی ہوئی اشیا، کھٹی اورٹھنڈے اشیاکے استعمال سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ صوبائی محکمہ صحت کے اہلکار غفلت کی نیند سورہے ہیں اورعوام اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں،اس جان لیوا مرض کے حوالے سے آگاہی اور شعور بیدارکرنے کی ضرورت ہے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع روکا جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔