- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
محکمہ تعلیم کی مشاورتی ورکشاپ میں ہوشربا انکشافات
کراچی: محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے صوبے میں تعلیم کی بہتری کیلیے سول سوسائٹی سے تجاویز لینے کے حوالے سے دوسری مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں ہوشربا انکشافات کیے گئے۔
سندھ بھر میں کل 42000 اسکول ہیں جس میں سے 39000 اسکول صرف پرائمری ہیں جبکہ سیکنڈری میں پڑھنے والے طلبہ کی تعداد زیادہ ہے، صوبے میں ڈیڑھ لاکھ اساتذہ میں سے صرف 9 فیصد یعنی 13ہزار 500 اساتذہ سائنس پڑھا سکتے ہیں جبکہ ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد اساتذہ سائنس اور حساب کا مضمون پڑھا ہی نہیں سکتے۔
سندھ میں 10000 کے قریب اسکول ایسے ہیں جو صرف ایک کمرے پر مشتمل ہیں جبکہ 17 ہزار 700 اسکولوں میں صرف ایک استاد موجود ہے، 5 ہزارکے قریب اسکولوں کے بچے میدان میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
صوبے میں غیرفعال اسکولوں کی تعداد 3127 تک پہنچ چکی ہے، نرسری میں 7 لاکھ 50 ہزار سے زائد طلبہ داخلہ لیتے ہیں جبکہ یہ تعداد انٹر تک پہنچتے پہنچتے 44000 تک رہ جاتی ہے۔
مشاورتی ورکشاپ میں سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی، ممبران سندھ اسمبلی مہتاب اکبر راشدی، شہریار مہر، ندا کھڑو، تنزیلہ قمبرانی، قاسم سومرو، نامور ایجوکیشنسٹ، اسکالرز، جرنلسٹس اور سول سوسائٹی کے نمائندگان کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم سیدسردار شاہ نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں بہت بہتری کی گنجائش ہے اور سرکاری محکمے تنہا عقل کل نہیں، سماجی شعور کے ساتھ پالیسی مرتب کررہے ہیں صرف حکومتی پارٹی ارکان کو مدعو نہیں کیا بلکہ اپوزیشن ممبران کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی اور تمام مکتبہ فکر کے سرگرم افراد کی تنقید و تجاویز کو کھلے دل سے قبول کیا ہے اور تمام مناسب تجاویز کو تعلیمی ایکشن پلان کا حصہ بنایا جائے گا۔
وزیر تعلیم نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آج مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے 5 گھنٹے تعلیمی پالیسی کے حوالے سے اپنی تجاویز اور آراء پیش کیں، جن کو ہم جائزہ لینے کے بعد اپنی تعلیمی پالیسی کا حصہ بنائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔