- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو کچلنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
محکمہ تعلیم کی مشاورتی ورکشاپ میں ہوشربا انکشافات
کراچی: محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے صوبے میں تعلیم کی بہتری کیلیے سول سوسائٹی سے تجاویز لینے کے حوالے سے دوسری مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں ہوشربا انکشافات کیے گئے۔
سندھ بھر میں کل 42000 اسکول ہیں جس میں سے 39000 اسکول صرف پرائمری ہیں جبکہ سیکنڈری میں پڑھنے والے طلبہ کی تعداد زیادہ ہے، صوبے میں ڈیڑھ لاکھ اساتذہ میں سے صرف 9 فیصد یعنی 13ہزار 500 اساتذہ سائنس پڑھا سکتے ہیں جبکہ ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد اساتذہ سائنس اور حساب کا مضمون پڑھا ہی نہیں سکتے۔
سندھ میں 10000 کے قریب اسکول ایسے ہیں جو صرف ایک کمرے پر مشتمل ہیں جبکہ 17 ہزار 700 اسکولوں میں صرف ایک استاد موجود ہے، 5 ہزارکے قریب اسکولوں کے بچے میدان میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
صوبے میں غیرفعال اسکولوں کی تعداد 3127 تک پہنچ چکی ہے، نرسری میں 7 لاکھ 50 ہزار سے زائد طلبہ داخلہ لیتے ہیں جبکہ یہ تعداد انٹر تک پہنچتے پہنچتے 44000 تک رہ جاتی ہے۔
مشاورتی ورکشاپ میں سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی، ممبران سندھ اسمبلی مہتاب اکبر راشدی، شہریار مہر، ندا کھڑو، تنزیلہ قمبرانی، قاسم سومرو، نامور ایجوکیشنسٹ، اسکالرز، جرنلسٹس اور سول سوسائٹی کے نمائندگان کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم سیدسردار شاہ نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں بہت بہتری کی گنجائش ہے اور سرکاری محکمے تنہا عقل کل نہیں، سماجی شعور کے ساتھ پالیسی مرتب کررہے ہیں صرف حکومتی پارٹی ارکان کو مدعو نہیں کیا بلکہ اپوزیشن ممبران کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی اور تمام مکتبہ فکر کے سرگرم افراد کی تنقید و تجاویز کو کھلے دل سے قبول کیا ہے اور تمام مناسب تجاویز کو تعلیمی ایکشن پلان کا حصہ بنایا جائے گا۔
وزیر تعلیم نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آج مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے 5 گھنٹے تعلیمی پالیسی کے حوالے سے اپنی تجاویز اور آراء پیش کیں، جن کو ہم جائزہ لینے کے بعد اپنی تعلیمی پالیسی کا حصہ بنائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔