- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
سندھ اسمبلی کے قیام کو 6 ماہ مکمل، قائمہ کمیٹیاں نہ بن سکیں
کراچی: سندھ اسمبلی کے قیام کو 6 ماہ مکمل ہونے کے باوجود قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل نہیں ہوئی۔
25 جولائی کے عام انتخابات کے بعد 13 اگست 2018 کو وجود میں آنے والی سندھ اسمبلی کے قیام کو 6 ماہ مکمل ہوگئے، سندھ اسمبلی نے 6 ماہ کے دوران 4 سیشنز میں 45 سے زائد روز اجلاس کا انعقاد کیا، جس میں اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر اور قائد ایوان کے انتخاب کا مرحلہ مکمل ہوا جبکہ ستمبر 2018 میں صدارتی الیکشن کیلیے پولنگ بھی ہوئی۔
سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 99 جبکہ اپوزیشن ارکان کی نشستیں 69 ہیں، 6 ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود سندھ اسمبلی کی 34 قائمہ کمیٹیوں کے ارکان و چیئرمین کا انتخاب نہیں ہو سکا جبکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے حوالے سے بھی حکومت و اپوزیشن میں معاملات طے نہیں پا سکے ہیں، پارلیمانی قواعد کے تحت قائمہ کمیٹیوں کے انتخاب کو مکمل ہو جانا چاہیے تھا تاہم تاحال سندھ اسمبلی میں اس اہم پارلیمانی قاعدے پر عمل نہیں کیا جا سکا ہے۔
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پی ٹی آئی کا اصرار ہے کہ سندھ اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت 14قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ اپوزیشن جماعتوں کو دی جائے جبکہ پیپلز پارٹی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ دینے سے انکار کیا ہے۔
سندھ اسمبلی میں قائمہ کمیٹیوں کا قیام نہ ہونے پر محکمہ صحت، فنی ووکیشنل تعلیم، قانون، بلدیات سے متعلق مزید غور کیلیے اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹیوں کو بھیجے گئے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن و حکومت کے درمیان فوری طور پر قائمہ کمیٹیوں اور سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے انتخاب کا معاملہ حل ہوتا دکھا ئی نہیں دے رہا ہے۔
دریں اثنا سندھ اسمبلی نے طویل ترین اجلاس کا ریکارڈ قائم کردیا، 9 جنوری 2019 سے شروع ہونے والا سندھ اسمبلی کا اجلاس ملکی تاریخ کے طویل ترین اسمبلی اجلاسوں میں شامل ہو گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔