قراقرم، ہندوکش اور ہمالیہ پر درجہ حرارت 6 ڈگری تک بڑھنے کا امکان

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 13 فروری 2019
موسمیاتی تبدیلی کیلیے پیش بندی دنیا بھر کیلیے ناگزیر ہو چکی ہے، ورنہ غیر متوازن صورت حال پیدا ہو سکتی ہے، ڈاکٹر غلام رسول۔ فوٹو: فائل

موسمیاتی تبدیلی کیلیے پیش بندی دنیا بھر کیلیے ناگزیر ہو چکی ہے، ورنہ غیر متوازن صورت حال پیدا ہو سکتی ہے، ڈاکٹر غلام رسول۔ فوٹو: فائل

کراچی: 21 ویں صدی کے اختتام تک قراقرم، ہندوکش اور ہمالیہ پر درجہ حرارت 5 سے6 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ سکتا ہے۔

انٹرنیشنل سینٹرل فار انٹیگریٹیڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ رپورٹ آئی سی آئی ایم او ڈی (انٹرنیشنل سینٹرل فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ) کی جانب سے ایشیا کے بلند پہاڑوں کوہ ہندوکش اور ہمالیہ پر تجزیاتی رپورٹ مرتب کی گئی ہے، جس میں21 ویں صدی میں گلوبل وارمنگ کے دوران ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں صدی کے دوران آنے والے وقت میں قراقرم، ہندوکش اور ہمالیہ میں درجہ حرارت زیادہ تیزی سے بڑھنے کا خدشہ ہے، رپورٹ کے صدی کے وسط میں پہاڑوں پر درجہ حرارت 2 سے 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ سکتا ہے، جبکہ 21 ویں صدی کے اختتام تک درجہ حرارت میں مزید اضافے کے ساتھ صورت حال 5 سے 6 ڈگری سینٹی تک بڑھنے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ آنے والی دہائیوں میں برف باری میں بھی بتدریج کمی آنا شروع ہو جائے گی، رپورٹ کے مطابق 21 ویں صدی کے اختتام تک موسمیاتی تبدیلی کا سبب بننے والے گرین ہاؤس گیسز سمیت دیگر عوامل کو اگر1.5فیصد تک محدود کر بھی دیا جائے تو بھی 36 فیصد گلیشیئرز پگھل جائیں گے، جبکہ تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز آگے بڑھنے سے پہاڑی دریا بلند ہونے کا خدشہ ہے، (پاکستان میں اس کی مثال چند برس قبل عطاآباد جھیل کی شکل میں موجود ہے)۔

رپورٹ کے مطابق جھیلوں کے باعث ہندوکش، قراقرم اور ہمالیہ کے علاقوں میں سیلاب کے خطرات بڑھ جائیں گے، جبکہ اس موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں کچھ سالوں میں زیادہ اور کچھ برسوں میں برف باری میں معمول سے کمی واقع ہوگی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔