سعودی عرب میں خواتین پر نظر رکھنے والی متنازعہ ایپ پر تنقید

ویب ڈیسک  جمعرات 14 فروری 2019
سعودی عرب میں ابشر نامی ایپ کے ذریعے گھر کے سربراہ زیرِ کفالت خواتین کی نقل و حمل پر نظر رکھ سکیں گے۔ فوٹو: فائل

سعودی عرب میں ابشر نامی ایپ کے ذریعے گھر کے سربراہ زیرِ کفالت خواتین کی نقل و حمل پر نظر رکھ سکیں گے۔ فوٹو: فائل

ریاض: سعودی عرب میں ایک متنازعہ ایپ استعمال کی جارہی ہے جس کے ذریعے مرد سرپرست کی حیثیت سے اپنی بیویوں، بیٹیوں اور دیگر خواتین کی نگرانی اور ان کی نقل و حمل پر نظر رکھ سکیں گے اور یہ ایپ انہیں ملک سے باہر نکلنے سے بھی باز رکھ سکے گی۔

اس ایپ کا نام ’ابشر‘ رکھا گیا ہے جسے سعودی عرب میں تیار کیا گیا ہے۔ آخری خبروں تک گوگل اور ایپل اسٹور پر یہ ایپ دستیاب تھی جس پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ بعض حلقوں نے دونوں بڑے اداروں سے ایپ ہٹانے کا مطالبہ بھی کیاہے جس کی بدولت سعودی مرد خواتین کی جاسوسی کرسکتے ہیں۔

سعودی عرب میں گھر کے سربراہ خواتین کے معمولات اور نقل وحمل پر اثرانداز ہوتے ہیں اور ابشر ایپ کے ذریعے کسی بھی مقام پر ان کی موجودگی کو نوٹ کیا جاسکتا ہے۔ ایپ انسٹال کرنے کے بعد مرد یا گھر کا سربراہ زیرِ کفالت خاتون کو سفر کی اجازت دینے یا نہ دینے، کسی مقام پر جانے سے روکنے، کسٹم حکام کی مدد سے بیرونِ ملک جانے سے باز رکھنے کےاہل ہوں گے۔ ایپ حقیقی وقت میں کام کرتی ہے اور اسے سعودی حکومت کی حمایت حاصل ہے۔

سعودی عرب میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل سے وابستہ حقوقِ نسواں پر کام کرنے والی دانا احمد نے کہا ہے، ’ ایپ کے ذریعے خواتین کی آزادی کو محدود کیا جارہا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سعودی مرد خواتین کو کس طرح پابند رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ اس کی پشت پر سخت قوانین موجود ہیں۔

سعودی عرب کے قومی اطلاعاتی مرکز کی جانب سے تیارکردہ ایپ مفت میں دستیاب ہیں تاہم اس کے ڈاؤن لوڈ ہونے کے تعداد نہیں بتائی جارہی۔ تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ یہ ایپ دس لاکھ سے زائد مرتبہ ڈاؤن لوڈ ہوچکی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایپ سے آن لائن رقم کے لین دین اور بل وغیرہ بھرنے کا کام بھی ہوسکتا ہے اور ایپ کا تعارف بھی عین اسی طرح کرایا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔