- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
دمے کے دورے کی قبل ازوقت خبردینے والا اسٹیکر
سان فرانسسكو: ایک کم خرچ اور مؤثر اسمارٹ اسٹیکر بنایا گیا ہے جو دمے کےدائمی مریضوں کو سانس کے کسی دورے سے قبل ہی خبردار کرسکتا ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ اسٹیکر نما سینسر بچوں کے مشہور کھلونے سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے۔
شرنکی ڈِنک نامی پلاسٹک کےکھلونے ایک عرصے سےمشہور ہیں جو ایسے پلاسٹک اسٹیکر ہوتے ہیں جنہیں گرم کیا جائے تو وہ سکڑتے جاتے ہیں۔ یعنی جتنا گرم کرتے ہیں وہ اتنے ہی چھوٹے ہوتے جاتے ہیں اور انہیں کاٹنے سے قبل رنگ بھی کیا جاسکتا ہے۔
شرنکی ڈِنک کی طرز پر بنائے گئے اسٹیکر کو ایک بہت بارک دھاتی شیٹ سے چپکایا گیا ہے جو سکڑنے کی خبر دینے والا سینسر ہے اور سانس لیتے دوران جسم کے سکڑنے اور پھیلنے کا ڈیٹا لے کر اسے اسمارٹ فون تک بھیجتا رہتا ہے۔ ڈیٹا بھیجنے کے لیے اس میں وائی فائی کا نظام لگایا گیا ہے۔ اس طرح جیسے ہی سانس لینے میں معمولی تبدیلی ہوتی ہے یہ آلہ فوری طور پر خبردار کرتا ہے۔ عموماً دمے کے دائمی مریضوں میں پہلے سانس بے ترتیب ہوتا ہے اور اس کے بعد انہیں دمے کا دورہ پڑجاتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ سینسر کسی اسپائرومیٹر کی طرح عمل کرتے ہوئے پھیپھڑوں کی کیفیت یا دمے کی دوا کے بہتر یا بدتر اثرات کو بھی نوٹ کرسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، اِرون کی ماہر مشیل کائن نے یہ اسٹیکر بنایا ہے جو سسٹک فائبروسس اور دیگر سانس کے امراض پر بھی نظر رکھ سکتا ہے۔ یہ اسٹیکر اتنا حساس ہے کہ سانس لینے میں معمولی تبدیلی کو بھی نوٹ کرسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ اسپائرو میٹر کی طرح بہت مؤثر انداز میں اپنا کام کرتا ہے۔
تاہم اگر مریض کہیں بیٹھا یا آرام کی کیفیت میں ہے تو سینسر اچھی طرح کام کرتا ہے لیکن مریض کی بھاگ دوڑ کے دوران اس کی درستگی کی شرح متاثر ہوتی ہے۔ تاہم اگلے مرحلے میں ماہرین نے اسے مزید بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔