سپریم کورٹ کا سندھ میں ڈیپوٹیشن ملازمین کو ان کے محکموں میں بھیجنے کا حکم

خبر ایجنسیاں / نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 14 فروری 2019
خواتین کی ہراسگی کیخلاف قانون مزید مضبوط بنایا جائے،عدالت۔ فوٹو: فائل

خواتین کی ہراسگی کیخلاف قانون مزید مضبوط بنایا جائے،عدالت۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سندھ میں ڈیپوٹیشن ملازمین سے متعلق کیس میں تمام درخواستیں نمٹاتے ہوئے ڈیپوٹیشن پر آنے والے ملازمین کو ان کے محکموں میں واپس بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ حکومت سے کہاہے کہ تمام کیسز کا انفرادی جائزہ لے کرچھ ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اورجسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان ملازمین کواپنے محکموں میں واپس بھجوانا چاہیے تھا، انکو متعلقہ محکمہ میں انڈکٹ نہیں کیا جاسکتا ورنہ ہمیں وہ قانون دکھایا جائے جس کے تحت انڈکٹ کیا جا سکے۔

ایک درخواست گزار کے وکیل اکرم راجہ نے کہا کہ اس موقع پر ایسا کرنا ممکن نہیں کیونکہ کچھ ملازمین اب گریڈ 20میں ہیں۔ فاضل جج نے کہاکہ سندھ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے، ہمیں بتایا جائے کہ وہ بندہ کون ہے جس نے یہ سب کیا، کیا متعلقہ قوانین ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔

جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ سندھ حکومت کے پاس عدالتی فیصلے کو ماننے یا انکار کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ فاضل بینچ نے اسلام آباد کے سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی غیر قانونی ترقیوں کا معاملہ نمٹاتے ہوئے وفاقی حکومت اور وزارت صحت کو 3ماہ میں سروس اسٹرکچر پالیسی مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس معاملہ میں کوئی اقربا پروری نہ کی جائے۔

خبر ایجنسی کے مطابق جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق وفاقی محتسب برائے ہراسگی خواتین یاسمین عباسی کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے جج کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کے معاملے پر قانون کی تشریح کے حوالے سے اٹارنی جنرل اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرلیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔