نیو کراچی میں پولیس اہلکاروں نے گھر لوٹ لیا

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 14 فروری 2019
لوٹ مارمیں ملوث2افسرسرجانی تھانے میں شناخت کرلیے،سفید کارتھانے کے باہرکھڑی تھی۔ فوٹو: فائل

لوٹ مارمیں ملوث2افسرسرجانی تھانے میں شناخت کرلیے،سفید کارتھانے کے باہرکھڑی تھی۔ فوٹو: فائل

کراچی: سرجانی ٹاؤن پولیس نے نیو کراچی کے مکان میں گھس کر اہل خانہ کو یرغمال بنا کر نقدی ، طلائی زیورات ، موبائل فونز، لائسنس یافتہ اسلحہ اورگولیاں لوٹ کر فرار ہوگئے۔

پولیس کی لوٹ مار کا نشانہ بننے والے نیو کراچی سکیٹر فائیو ای کے رہائشی فیصل نے بتایا ہے کہ 9 اور 10 فروری کی درمیانی شب ان کے گھر پر پولیس موبائل اور سفید رنگ کی ٹویوٹا کرولا کار میں سوار پولیس اہلکار آئے اور زور زور سے ہمارا گیٹ بجایا جس پر چھوٹے بھائی نے جا کر دیکھا تو اسے بتایا گیا کہ پولیس آئی ہے گیٹ کھولو، بھائی نے مجھے آکر بتایا اور میں اوپری منزل سے جب ان سے معلوم کیا تو انھوں نے کہا کہ گیٹ کھولو ورنہ توڑ دیں گے اور ہمیں گھر کی تلاشی لینی ہے، گیٹ کھولا تو پولیس کی وردی میں ملبوس 3 اور سادہ لباس میں 5 اہلکار گھر میں داخل ہوئے ان کے ہاتھوں میں اسلحہ اور لوہے کی راڈ تھی سادہ لباس افراد نے چہرے پر ماسک اور چادر اوڑھی ہوئی تھی۔

فیصل نے بتایا کہ جس وقت پولیس والے گھر میں داخل ہوئے لائٹ گئی ہوئی تھی اور گھر میں اندھیرا تھا کچھ دیر میں بجلی آگئی اس دوران انھوں نے کہا کہ تمہارا غیر قانونی اسلحہ کہاں ہے جس پر بتایا کہ ہمارے پاس 2 لائسنس یافتہ نائن ایم ایم پستول ہیں پولیس والوں نے کہا کہ دکھاؤ تو وہ اسلحہ لینے کے لیے اوپری منزل پر جانے لگا تو پولیس والے بھی اوپر آنے لگے روکنے پر ہمیں گردن سے پکڑلیا اور اوپر لے آئے جہاں ضعیف والدہ تھیں اس دوران پولیس والوں نے راڈ سے الماری کا تالا توڑ کر تلاشی کے دوران ساڑھے تین لاکھ روپے، بھائی کی اہلیہ کے ساڑھے 4 تولہ زیورات ایک طلائی سیٹ، 4 انگوٹھیاں ، طلائی چین کے علاوہ آئی فون سمیت 6 موبائل فون ، 2 نائن ایم ایم پستول ، 400 گولیاں اور اصل شناختی کارڈ اپنے قبضے میں لے لیا۔

پولیس اہلکاروں نے دھمکی دی کہ اگر کسی کو واقعے کے بارے میں بتایا تو نتائج بھگتنا پڑیں گے، فیصل نے بتایا کہ سادہ لباس 2 افراد نے میرے بھائی عاصم کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر اسے اغوا کرلیا  ان کے جاتے ہی انھوں نے مدد گار 15 پر فوری کال کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا ، فیصل نے بتایا کہ میرے بھائی کو ایک گھنٹے کے بعد دھمکیاں دے کر بنارس پل پر اتار دیا گیا۔

واردات کے بعد بلال کالونی تھانے کے ایس ایچ او نسیم کمال کو صورتحال بتائی ڈی آئی جی غربی اور ایس ایس پی وسطی کے دفتر میں بھی درخواستیں دیں تاہم کوئی شنوائی نہیں ہوئی، انھوں نے بتایا کہ گھر میں لوٹ مار کے بعد وہ مختلف تھانوں کے چکر لگاتے رہے کہ شاید کوئی سراغ مل جائے تاہم منگل کو جب وہ سرجانی ٹاو?ن تھانے گئے تو وہ ہی سفید رنگ کی ٹویوٹا کرولا کار جس کا نمبر ایس ایچ او بلال کالونی کو بھی دیا ہوا ہے وہاں پر کھڑی تھی جس کی ہم نے وڈیو اور تصاویر بھی بنائی ہیں جبکہ تھانے کے اندر گئے تو ہمارے گھر پر آئے ہوئے افراد میں سے 2 پولیس کے افسر بھی وہیں دکھائی دیے ۔

فیصل نے بتایا کہ ایک سب انسپکٹر اور دوسرا اے ایس آئی تھا جنھیں ہم نے شناخت کرلیا ہم نے جا کر دوبارہ ایس ایچ او بلال کالونی نسیم کمال کو بتایا اور ان سے مطالبہ کیا کہ ہمارے گھر میں کی جانے والی ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ درج کیا جائے تو انھوں نے ٹال مٹول سے کام لیتے ہوئے انھوں نے فون پر کسی سے بات کی اور ہمیں کہا کہ ایس ایچ او سرجانی ٹاؤن ادریس بنگش کے پاس چلے جاؤ وہ مسئلہ حل کرا دیگا ہم جب دوبار سرجانی ٹاؤن تھانے گئے تو ایس ایچ او نے ملنے سے گریز کیا اور ہمیں بتایا گیا کہ وہ چھٹی لے کر چلے گئے ہیں۔

انھوں نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور آئی جی سندھ سے اپیل کی کہ ہمارے گھر میں ڈکیتی کی واردات اور بھائی کے اغوا اور رہائی میں ملوث پولیس افسران اور کارندوں کو گرفتار کرکے لوٹی گئی رقم اور سامان واپس دلایا جائے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔