ملک کی پہلی ڈیجیٹل اسمبلی میں کاغذ کا بدستور استعمال جاری

احتشام بشیر  جمعرات 14 فروری 2019
3 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی خیبرپختونخوا اسمبلی پیپر لیس نہ بن سکی فوٹوفائل

3 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی خیبرپختونخوا اسمبلی پیپر لیس نہ بن سکی فوٹوفائل

پشاور: خيبرپختونخوا اسمبلی کو پیپر لیس بنانے کا منصوبہ مناسب منصوبہ بندی نہ ہونے کے باعث  کامیاب نہ ہوسکا اور  پہلی ڈیجیٹل اسمبلی ہونے کا اعزاز حاصل ہونے کے باوجود اسمبلی میں کاغذ کا استعمال کیا جارہا ہے۔

خيبرپختونخوا اسمبلی کو پیپر لیس بنانے کا  منصوبہ مناسب منصوبہ بندی نہ ہونے کے باعث کامیاب نہ ہوسکا پہلی ڈیجیٹل اسمبلی ہونے کا اعزاز حاصل ہونے کے باوجود کاغذ کا استعمال کیا جارہا ہے اسٹیشنری اوراشاعت کی مد میں 90 لاکھ روپے سے زائد کی رقم خرچ کی جانے لگی ہے۔

پی ٹی آئی کے گزشتہ دور حکومت میں اس وقت کے اسپیکر اسد قیصر نے کاغذ کے استعمال کی بجائے ڈیجیٹل نظام لانے کا فیصلہ کیا تھا اور 2016 میں اسمبلی کی کارروائی کو ڈیجیٹل کرنے کے منصوبے کا افتتاح کیا تھا، جس کے تحت ممبران اسمبلی کو ایوان کی کارروائی ڈیجیٹل اسکرین کے ذریعے فراہم کی جانے لگی، اسی طرح ایجنڈے کو اسمبلی کی ویب سائیٹ پر اپ لوڈ کیا جانے لگا اور اس وقت اسمبلی کو پیپر لیس اسمبلی قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

3 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی پہلی ڈیجٹیل اسمبلی کا اعزاز حاصل کرنے والی خیبرپختونخوا اسمبلی پیپر لیس نہ بن سکی، اب بھی اسمبلی ایجنڈا کمیپوٹر پر ہونے کے باوجود کاغذ کی شکل میں فراہم کیا جاتا ہے جب کہ دیگر معاملات کے لیے بھی کاغذ کا استعمال کیا جارہا ہے۔

اسمبلی بجٹ دستاویزات کے مطابق اسٹیشنری کی مد میں پچاس لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ پرنٹنگ اور پبلشنگ کی مد میں بھی 40 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس حوالے سے اسمبلی سیکرٹریٹ کا موقف ہے کہ کاغذ کے استعمال کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے بعض ارکان کو ایجنڈے کی تحریری طور پر ضرورت ہوتی ہے، انھیں تحریری شکل میں دیا جاتا ہے جبکہ دیگر کارروائی میں بھی کاغذ کی ضرورت پڑتی ہے۔ اسمبلی کا ایجنڈا اسمبلی کی ویب سائٹ پر فراہم کیا جاتا ہے اجلاس کے دوران بھی ایجنڈا اسکرین کے ذریعے دیکھا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔