کراچی کے سرکاری کوارٹرز کا مسئلہ حل کرنے کی تجویز

کاشف حسین  جمعـء 15 فروری 2019
صرف 30 فیصد رہائشی سرکاری ملازم ہیں، سندھ حکومت کا تعاون ضروری ہے، ضیغم محمود۔ فوٹو: فائل

صرف 30 فیصد رہائشی سرکاری ملازم ہیں، سندھ حکومت کا تعاون ضروری ہے، ضیغم محمود۔ فوٹو: فائل

کراچی: وزیراعظم نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کی ٹاسک فورس کے چیئرمین ضیغم محمود رضوی نے کہاہے کہ سندھ حکومت تعاون کرے تو کراچی میں وفاقی حکومت کے سرکاری کوارٹرز کے مکینوں کو رہائش کی مثالی اور مستقل سہولت مہیا کی جا سکتی ہے۔

ایکسپریس سے ملاقات میں ضیغم رضوی نے کہا کہ کراچی میں مارٹن کوارٹرز، جمشید کوارٹرز اور دیگر سرکاری کوارٹرزکی اراضی پر ٹاسک فورس کے تحت رہائشی سہولت تعمیرکی جاسکتی ہے۔ گرومندر سے جمشید روڈ، مارٹن روڈ اور جہانگیر روڈ کے درمیان وفاقی حکومت کی 330 ایکڑ اراضی ہے جس کے 3 اطراف میں 15 سے 20 ایکڑ رقبے پر جدید ترین کمرشل مال تعمیر کیے جائیں تو اتنا پیسہ جمع ہو سکتا ہے کہ آدھے مکینوں کو رہائش کی سہولت مہیا کی جا سکے۔

یہ ایک تجویز ہے جس پر وفاقی حکومت غور کر رہی ہے تاہم اس کے لیے سندھ حکومت کا تعاون ضروری ہے۔ ضیغم محمود رضوی کا کہنا تھاکہ اس تجویز پر عمل درآمدکے لیے ورلڈ بینک بھی رہنمائی کر رہا ہے اس طرز کے پراجیکٹ بھارت میں بھی کیے گئے اور ورلڈ بینک نے ری جنریٹنگ اربن لینڈ اور کچی آبادیوں کی بحالی کے منصوبوں کے تحت ایسی آبادیوں کو رہائش کی بہترین سہولت فراہم کرنے میں مددکی۔

چیئرمین ٹاسک فورس نے بتایاکہ کراچی کی مذکورہ رہائشی کالونیوں میں 3طرح کے خاندان آباد ہیں ایک وہ جنھوں نے کبھی سرکاری نوکری نہیں کی اور رہائش پذیر ہیں، دوسرے وہ لوگ ہیں جن کے والدین سرکاری ملازم تھے لیکن اب خاندان کاکوئی فرد سرکاری ملازمت نہیں کررہا جبکہ تیسرے وہ لوگ ہیں جن کے والدین کو یہ کوارٹرز ملے اور اب اولادوں میں سے کوئی نہ کوئی سرکاری ملازمت کر رہا ہے۔

ضیغم رضوی کا کہنا تھا کہ موخر الذکرلوگوںکاسب سے زیادہ حق ہے باقی دیگر 2 طرح کے مکینوں کو بھی مراعات کا حق ہے۔ چیئرمین نے بتایاکہ5سال میں50 لاکھ مکانات کی تعمیر کے لیے قانون سازی کی جارہی ہے مرکز اور صوبوں میں نیاپاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی قائم کی جائے گی ۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔