- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع
ملتان: سوشل میڈیا پر نفرت آمیز مواد پھیلانے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا جب کہ ملتان کی پولیس نے سیتل ماڑی کے علاقے سے حکومت کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر کے 4 افراد کو گرفتار کر لیا۔
سوشل میڈیا پر نفرت آمیز مواد پھیلانے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن کے حکومتی اعلان کے بعد یہ پہلی گرفتاری عمل میں لائی گئی ۔ پولیس کی مدعیت میں درج اس مقدمے میں امام مسجد، متولی سمیت چھ افراد اور دیگر 45 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
گرفتار افراد میں حنظلہ ولد عبدالقہار، عبدالقہار ولد محمد شفیق، وقاص ولد عبدالغفار اور عبدالرؤف یزدانی شامل ہیں۔ ملزموں کے خلاف درج ایف آئی آر کے مطابق عبدالرؤف یزدانی تعصب اور فرقہ واریت پر مبنی تقاریر کر کے لوگوں کو مشتعل کررہا تھا جبکہ دیگر ملزم بھی اس کی معاونت کررہے تھے۔
اس کے علاوہ حکمرانِ وقت کے خلاف بھی نازیبا زبان کا استعمال کی گئی اور حکومت کیخلاف نعرے لگوائے گئے۔ ملزموں نے مذکورہ تقریر کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر بھی اپ لوڈ کی جس پر ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔