ڈاکٹروں کی اسپتالوں میں دوسرے روز بھی ہڑتال، حکومت خاموش تماشائی

ریجا فاطمہ / اسٹاف رپورٹر  جمعـء 15 فروری 2019
ڈاکٹرز کیلیے اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرائیں گے، آفتاب صدیقی،خرم شیر زمان۔ فوٹو: فائل

ڈاکٹرز کیلیے اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرائیں گے، آفتاب صدیقی،خرم شیر زمان۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ بھر سمیت کراچی کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کا مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج دوسرے روز بھی جاری رہا۔

ڈاکٹرز نے اسپتالوں میں او پی ڈیز سمیت او ٹیز کا بھی مکمل بائیکاٹ کردیا، سول، جناح ،لیاری جنرل اسپتال، این آئی سی ایچ اور تمام سرکاری اسپتال میں دور دراز سے علاج کی غرض سے آنے والے مریض اور تیماردار دہائیاں دیتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنا کرایہ خرچ کرکے یہاں آتے ہیں لیکن یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اور بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، اس موقع پر ایک دردناک حالت میں مبتلا خاندان کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات مریض کو ایمرجنسی میں لائے لیکن ڈاکٹرز موجود نہ ہونے کے باعث ڈیڑھ گھنٹے انتظار کرنا پڑا جس کے بعد علاج شروع کیا گیا اور صبح مریض کا انتقال ہوگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ قیمتی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے اور ڈاکٹر اور مریض اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہیں، جبکہ عوام کو نجی اسپتال کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔

دوسری جانب احتجاجی ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ دیگر صوبوں کے برابر تنخواہیں اور مراعات ملنے تک او پی ڈیز اور آپریشن تھیٹر بند رکھیں گے، پی ٹی آئی رہنما و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان اور رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی جناح اسپتال پہنچے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔

خرم شیر زمان نے کہا کہ محکمہ صحت کی لاپروائی کی وجہ سے آج ڈاکٹرز بائیکاٹ کرنے پر مجبور ہوئے ہیں، حکومت کی لاپروائی نے محکمہ صحت کو تباہ کردیا ، سندھ حکومت کی نااہلی اور آلودہ پانی کی وجہ سے ٹائیفائیڈ کی وبا  پھیل چکی ہے، سندھ اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرائیں گے۔

سرکاری اسپتالوں کی نرسز نے بھی کام چھوڑ ہڑتال کااعلان کردیا

ینگ نرسز ایسوسی ایشن اور پرونشئیل نرسز ایسوسی ایشن پر مشتمل سندھ نرسز الائنس کمیٹی نے سندھ حکومت کو نرسز کے مطالبات کی منظوری کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دی۔

سندھ نرسز الائنس کے مطابق مطالبات 20 فروری تک منظور نہ ہونے کی صورت میں سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں کے نرسز کام چھوڑ کر سڑکوں پر ہوں گے۔

اعجاز علی کلیری نے بتایا کہ سندھ میں 14 ہزار نرسز کی نئی اسامیوں کی ضرورت ہے جبکہ سندھ بھر میں کل اسامیاں 3 ہزار ہیں اور ڈاکٹرز کی تعداد 18 ہزار ہے، ڈاکٹرز اور نرسوں کی تعداد کم اور مریضوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث بہتر طریقے سے دیکھ بھال نہیں کر پاتے، سندھ حکومت سے درخواست ہے کہ 14 ہزار نرسز کی نئی اسامیاں پیدا کی جائیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔