- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
ترکی کا 50 ہزار پاکستانیوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ
انقرہ: ترکی نے غیر قانونی طور پر مقیم 50 ہزار پاکستانیوں کو اپنے داخلی استحکام کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ ترکی کے کابینہ اجلاس میں کیا گیا جس میں ملک کی سلامتی سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترک وزارت خارجہ نے ایک خط کے ذریعے وزیراعظم عمران خان کو حکومت کے اس فیصلے سے مطلع کردیا ہے کہ ترکی جلد غیر قانونی طور پر مقیم 50 ہزار پاکستانیوں کو اپنے ملک سے بے دخل کردے گا۔
ترک وزیر خارجہ نے پاکستان بھیجے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر کی جیلوں میں 50 ہزار سے زائد پاکستانی قید ہیں جن کے پاس سفری دستاویزات نہیں ہیں اور یہ سب غیر قانونی طور پر ترکی پہنچے تھے کچھ کو عدالتوں نے سزائیں بھی سنائی ہیں۔
خط کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ اتنی بڑی تعداد کو جیلوں میں رکھنا ممکن نہیں رہا اور ان قیدیوں کی وجہ سے انتظامی امور کی انجام دہی میں رکاوٹ ہو رہی ہے اس لیے حکومت نے ان افراد کو ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس معاملے پر فی الوقت پاکستانی حکومت کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ گزشتہ برس 10 فروری کو بھی ترکی سے 60 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔