برطانوی خواتین نے لارڈ نذیر پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کردیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 16 فروری 2019
لارڈ نذیر احمد نے میری مجبوریوں کا فائدہ اُٹھایا۔ متاثرہ خاتون فوٹو : فائل

لارڈ نذیر احمد نے میری مجبوریوں کا فائدہ اُٹھایا۔ متاثرہ خاتون فوٹو : فائل

 لندن: برطانیہ کے ہاؤس آف لارڈز کے پاکستانی نژاد رکن نذیر احمد پر دو خواتین نے مجبوریوں کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے حالات حاضرہ کے پروگرام ’ نیوز نائٹ‘ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لارڈز نذیر نے ایک خاتون کو مدد کے بہانے بہلا پھسلا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جب کہ دوسری خاتون کو ایک رات ساتھ گزارنے کی پیشکش کی جسے خاتون نے مسترد کردیا۔

پروگرام نیوز نائٹ میں 43 سالہ طاہرہ زمان نے لارڈ نذیر احمد کے جھانسے میں آنے کی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ جعل سازی کے ایک معاملے پر میں نے ان سے مدد طلب کی تھی تاکہ وہ اپنا اثرو رسوخ استعمال کرسکیں تاہم لارڈز نے میرے حسن کی تعریفوں کے پل باندھے ہوئے مجھے ڈنر پر بلایا۔

متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ میں لارڈ نذیر کی باتوں کو محبت سمجھ بیٹھی اور اپنا سب کچھ کھو دیا اور اس کا اندازہ اس وقت ہوا جب لارڈ نذیر نے مجھ سے شادی سے انکار کردیا۔ میں ڈپریشن کا شکار تھی جس کا اس نے فائدہ اُٹھایا۔

ایک اور خاتون نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز نائٹ کو بتایا کہ ایک قانونی مدد کے سلسلے میں لارڈ نذیر سے رابطہ ہوا لیکن وہ مجھے اپنے گھر میں رات گزارنے کی پیشکش کرنے لگے جس پر میں نے انکار کردیا اور ان سے دور ہوگئی۔

پاکستانی نژاد برطانوی شہری اور ہاؤس آف لارڈز کے رکن نذیر احمد نے جنسی زیادتی کے الزمات کو مسترد کرتے ہوئے نیوز نائٹ کو موقف دیا کہ ‘ایک پارلیمنٹیرین کے طور پر میں اپنی ذمہ داریوں کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہوں اور میں ایسا کوئی کام نہیں کرتا جس سے میری ذاتی اور پیشہ ورانہ ساکھ متاثر ہوتی ہو۔‘

لارڈرز نذیر کا مزید کہنا تھا کہ برطانوی دارالامرا کی اسٹینڈرڈز کمشنر لوسی سکاٹ مونکریف نے بھی جنسی زیادتی کی شکایت کو پارلیمانی حیثیت کے حوالے سے (کسی) نامناسب رویے میں قرار نہیں دیا اور مزید کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا’۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔