سانحہ بلدیہ: عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹس طلب

کورٹ رپورٹر  اتوار 17 فروری 2019
سندھ ہائیکورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹس 23 فروری تک ان کیمرا پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹس 23 فروری تک ان کیمرا پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ بلدیہ، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے سے متعلق درخواست پر سندھ حکومت کو سربمہر رپورٹس پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

جسٹس اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں جسٹس شمس الدین عباسی کے روبرو سانحہ بلدیہ، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کرنے سے متعلق وفاقی وزیر علی زیدی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹ سے متعلق دلچسپ صورت حال سامنے آگئی جب کہ سندھ حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے کی مخالفت کردی۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے موقف دیاکہ سانحہ بلدیہ، عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹس پبلک نہیں کی جاسکتیں۔ نثار مورائی کی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن ہی جاری نہیں ہوا تو رپورٹ کہاں سے لائیں۔ سانحہ بلدیہ، عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی سربمہر رپورٹس ٹرائل کورٹ میں پیش کر چکے۔ عدالت نے حکومت کو سربمہر وہی رپورٹس ہائیکورٹ میں بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان جے آئی ٹی رپورٹس کا خود جائزہ لینا چاہتے ہیں۔ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹس 23 فروری تک ان کیمرا پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ وفاقی وزیر علی زیدی نے دائر درخواست میں موقف اپنایا تھاکہ سانحہ بلدیہ، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹس کوعوام سے چھپایا گیا ہے۔ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں 250 سے زائد اموات ہوئیں۔

عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹس ابھی تک آفیشلی پبلک نہیں کی گئیں۔ نثار مورائی نے 7 افراد کے قتل میں ملوث سینئر سیاستدانوں کے نام کا انکشاف کیا۔ 7 افراد کون ہے ان سب کے نام منظر عام پر آنے چاہئیں بحیثیت شہری ہمارا حق ہے کہ ہمیں جے آئی ٹی رپورٹس کے متعلق مکمل معلومات حاصل ہوں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔