پی ایس ایل 4؛ ملکی اور غیر ملکی ستاروں کی کہکشاں

عباس رضا  اتوار 17 فروری 2019
آئندہ سال افتتاحی تقریب پاکستان میں سجائی جائے۔ فوٹو: فائل

آئندہ سال افتتاحی تقریب پاکستان میں سجائی جائے۔ فوٹو: فائل

آئی پی ایل میں دنیا بھر کے کرکٹرز کو صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا موقع جبکہ بھارت کو نئے سٹارز میسر آئے، بورڈ کی تجوریاں بھری اور کھلاڑی بھی مالامال ہوئے، اس میگا ایونٹ کی کامیابی کے بعد دیگر ملکوں میں بھی لیگز کا رجحان بڑھا تو پاکستان نے بھی پیچھے رہنا گوارا نہیں کیا۔

سکیورٹی وجوہات کی بنا پر پی ایس ایل کا پودا دیار غیر میں لگایا گیا تھا جو اب تناور درخت بن چکا، خوش آئند بات یہ ہے کہ اس کی جڑیں آبائی گھر پاکستان میں بھی پھیلتی جا رہی ہیں، پہلے ایڈیشن کے تمام میچز یو اے ای میں کھیلے گئے تھے، دوسرے میں فائنل میچ قذافی سٹیڈیم میں ہوا، تیسرے میں ایلمنیٹرز مقابلے لاہور میں ہوئے، کراچی کو فائنل کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہوا، شہر قائد میں 9سال بعد کرکٹ کی بہار نے پورے ملک میں شائقین کے چہروں پر خوشیاں بکھیریں۔

خدشات کو مات دے کر شروع ہونے والا یہ کامیابیوں کا سفر جاری ہے، پہلے ایڈیشن سے تیسرے تک غیر ملکی کھلاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ثابت کرتا ہے کہ پی ایس ایل کی ساکھ میں مسلسل بہتری آئی ہے، گزشتہ تینوں ایونٹس میں مجموعی طور پر 77 غیر ملکی کھلاڑیوں نے مختلف فرنچائز ٹیموں کی جانب سے اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے ہیں۔

گزشتہ ٹائٹل اسلام آباد یونائیٹڈ نے ٹائٹل اپنے نام کیا، ٹیم ابتدا میں جدوجہد کرتی رہی لیکن بعدازاں کارکردگی میں اتنا تسلسل نظر آیا کہ چیمپئن بن گئی، اسلام آباد یونائیٹڈ کی فتوحات میں اہم کردار لیوک رونکی نے ادا کیا، انہوں نے آخری 7میچز میں 5ففٹیز بنائیں، کوالیفائر میچ میں کراچی کنگز کے خلاف صرف 39 گیندوں پر 94 اور فائنل میں پشاور زلمی کے مقابل صرف 26 گیندوں پر 52 کی اننگز نے شائقین کے دل جیت لئے، انہوں نے43.50 کی ایوریج اور 182 کے سٹرائیک ریٹ سے 435 رنز بناکر پی ایس ایل کی مقبولیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

تیسرے سیزن کے بہترین کرکٹر ایک بار پھر اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرف سے ایکشن میں ہیں۔ اسی فرنچائز کے ایک اور کھلاڑی آندرے رسل پہلے ایڈیشن میں 16وکٹوں کے ساتھ کامیاب ترین بولر تھے، فائنل میں انھوں نے کیون پیٹرسن اور کمار سنگاکارا جیسے ستون گرا کر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی امیدوں پر پانی پھیر دیا تھا، آندرے رسل 2017 میں انجری کی وجہ سے دستیاب نہیں تھے، گزشتہ سال بھی مسائل کی وجہ سے پورا ایونٹ نہیں کھیل پائے، پی ایس ایل فور کیلئے ان کی خدمات ملتان سلطانز نے حاصل کی ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے بہترین آل راؤنڈرز میں شمار ہونے والے روی بوپارہ نے پہلے ایڈیشن میں لاہور قلندرز کے خلاف 45 گیندوں پر 71 کی اننگز کھیلی اور 6وکٹیں صرف 16 کے بدلے میں حاصل کر لیں،انہیں پہلے ایڈیشن کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا تھا،روی بوپارہ مسلسل چوتھے سیزن میں کراچی کنگز کی نمائندگی کر رہے ہیں، گزشتہ تینوں ایڈیشنز میں مجموعی طور پر سب سے کامیاب غیرملکی بیٹسمین شین واٹسن نے 684 رنز جوڑے، سب سے زیادہ 45چھکے بھی لگائے، پہلے دونوں ایونٹس میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کے بعد کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو جوائن کرنے والے آسٹریلوی آل راؤنڈر نے گزشتہ سال کراچی کنگز کے خلاف 90 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی تھی۔

آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ویسٹ انڈیز کی 2ٹائٹل فتوحات میں قیادت کرنے والے ڈیرن سیمی پی ایس ایل کے گزشتہ دونوں ایڈیشنز کے بعد تیسرے میں بھی پشاور زلمی کے کپتان ہیں، سیزن ٹو کے فائنل میں انہوں نے صرف 11گیندوں پر 28 رنز بٹور کر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف فتح میں اہم کردار ادا کیا، گذشتہ سال بھی ان کا سٹرائیک ریٹ 182 سب سے زیادہ تھا، اپنے دوستانہ رویہ کی بدولت پاکستانیوں سے ڈھیروں محبتیں سمیٹنے والے آل راؤنڈر کو ڈیرن سیمی خان بھی پکارا جاتا ہے۔

دو اڈیشنز میں کفایتی بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 20 وکٹیں حاصل کرنے والے ویسٹ انڈین سپنر لاہور قلندرز کو چھوڑ کر پی ایس ایل فور کیلئے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو جوائن کر چکے ہیں، اچھی بولنگ کے ساتھ جارحانہ بیٹنگ سے بولرز کے حوصلے پست کرنے والے سنیل نارائن بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے دوران انگلی کی انجری بڑھ جانے کی وجہ سے فی الحال دستیاب نہیں لیکن امید ہے کہ وہ صحتیاب ہو کر میچز کھیلنے کے قابل ہو جائیں گے۔

ملکی اور غیر ملکی کرکٹرز کی اس کہکشاں میں کچھ پاکستانی ستارے بھی خوب چمکے ہیں، ان میں سے کئی قومی ٹیم میں بھی اپنی جگہ پکی کر چکے ہیں، پی ایس ایل ٹو میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے ایکشن میں نظر آنے والے شاداب خان میں کفایتی بولنگ، وکٹیں لینے کی صلاحیت، شاندار فیلڈنگ اور دلیرانہ بیٹنگ کے ساتھ سلیکٹرز کو متاثر کیا، آل راؤنڈر کو تینوں فارمیٹ میں انٹرنیشنل ڈیبیو کا موقع مل چکا، اس وقت میں وہ بولرز کی عالمی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں دوسرے نمبر پر ہیں، پہلے ایڈیشن میں سپلیمنٹری پلیئر کے طور پر منتخب ہونے والے شاداب خان اس وقت پلاٹینم کیٹیگری میں اسلام آباد یونائیٹڈ کا ہی حصہ ہیں۔

ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کی بدولت پی ایس ایل ون کیلئے پشاور زلمی سکواڈ میں بطور ایمرجنگ پلیئر منتخب ہونے والے حسن علی نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف اہم میچ میں 3 اوورز میں صرف 13 رنز دے کر ایک شکار کرکے دنیائے کرکٹ کی توجہ حاصل کی، انگلینڈ کے خلاف ڈیبیو کے بعد چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی ٹائٹل فتح کے ہیروبنے،پیسر نے 14.69کی اوسط سے 13 شکار کئے اور ایونٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے، شاہین شاہ آفریدی انڈر19 ورلڈ کپ 2018 میں شاندار کارکردگی کی بدولت نظروں میں آئے، ایک ماہ بعد ہی انہیں ایس ایل میں لاہور قلندرز کی جانب سے ایکشن میں آنے کا موقع مل گیا۔

ملتان سلطانز کے خلاف میچ کے دوران صرف 4 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کرکے سلیکٹرز کو متوجہ کیا، چند ہفتے بعد ہی وہ کراچی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلئے قومی ٹیم کا حصہ بن چکے تھے، انہیں تینوں فارمیٹ میں ملک کی نمائندگی کا اعزاز حاصل ہوچکا ہے، دورۂ جنوبی افریقہ میں کنڈیشنز کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے دنیائے کرکٹ میں اپنے پرستاروں کی تعداد میں اضافہ کیا۔

عثمان شنواری کا ڈیبیو پی ایس ایل میں شرکت سے 2سال قبل ہوا تھا لیکن قومی ٹیم میں ان کی واپسی دوسرے ایڈیشن میں عمدہ کارکردگی کی بدولت ہوئی، پہلے انہوں نے صرف ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں گرین شرٹ زیب تن کی تھی، 2017 میں ان کا ون ڈے ڈیبیو بھی ہوا، اس کے بعد تسلسل کے ساتھ عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، گزشتہ سال کراچی کنگز کی طرف سے 16 وکٹیں حاصل کیں، پی ایس ایل 4میں بھی ان سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔

اس کے علاوہ فہیم اشرف نے بھی پی ایس ایل میں اپنی صلاحیتوں کو نکھارا، عمراکمل اور احمد شہزاد سمیت کئی کھلاڑی ورلڈ کپ سکواڈ میں جگہ بنانے کیلئے عمدہ کارکردگی دکھانے کے خواہاں ہیں، دبئی کے انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں رنگارنگ افتتاحی تقریب کے ساتھ ستاروں کی کہکشاں سج چکی ہے، پاپ سنگر پٹ بل کی جانب سے اچانک انکار کے باوجود رونقوں میں کوئی کمی نہیں آئی، بونی ایم گروپ نے پرفارم کیا لیکن اصل میلہ جنون گروپ نے لوٹا۔

پاکستان سپر لیگ کی تقریب میں پاکستانیوں کا جوش و جذبہ ملی نغموں نے بڑھایا، پورا سٹیڈیم گلوکاروں کے ہم آواز ہوا، بہتر یہی ہوگا کہ آئندہ بھی پٹ بل جیسے فنکاروں کو 10 کروڑ دینے کے بجائے ملکی گلوکاروں کو پرفارم کرنے کا موقع دیا جائے، اگلے ایڈیشن کے کم ازکم نصف کے قریب میچز پاکستان میں ہونے کی امید ہے، افتتاحی تقریب بھی لاہور یا کراچی میں کروائی جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔