پاکستان کے لیے ترقی کے دروازے کھلنے والے ہیں

زمرد نقوی  پير 18 فروری 2019
www.facebook.com/shah Naqvi

www.facebook.com/shah Naqvi

افغان عمل میں پاکستان کے کردار نے آخر کار پاکستان کی پہاڑ جیسی معاشی آزمائشوں کو حل کرنا شروع کردیا ہے جس کا اظہار برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے چند روزپیشتر اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔ اس نے کہا کہ افغان عمل میں پاکستان کے کردار نے اسے عالمی سیاست کا محور بنا دیا ہے ۔ کیونکہ افغانستان میں کسی بھی پیشرفت کے لیے پاکستان کی ضرورت ہوگی اور اس اہمیت کی وجہ سے پاکستان کی قسمت کے دروازے کھلنا شروع ہوگئے ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد کے دورے سے پاکستان میں 14 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ آج کا پاکستان گزشتہ 6 ماہ کے پاکستان سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔

افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار نے بھارت کو اس تمام پروسس میں غیر اہم بنا دیا ہے ۔ اس وقت اس کا کردار اس کے سوا کچھ نہیں کہ وہ باہر بیٹھ کر تماشائی کا کردار ادا کرے۔ بھارتی تجزیہ کار اس کو بھارتی پالیسی کی بھیانک ناکامی سے تشبیہ دے رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں اپنی جغرافیائی پوزیشن سے بہت فائدہ اٹھا رہا ہے۔ چین کی سرمایہ کاری اور امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے یوٹرن سے پاکستان کے حالات میں اہم تبدیلی آئی ہے۔ لگتا ہے کہ خطہ اور بین الاقوامی قوتیں پاکستان سے بہتر تعلقات رکھنا چاہتی ہیں۔ یہ بھارتی پالیسی کی بھیانک ناکامی ہے جس کے تحت ہم پاکستان کو اکیلا رکھنے کی کوشش کررہے تھے۔ پاکستان اس وقت ایک الگ سفر پر ہے، پاکستان نے اندرونی سیکیورٹی مسائل کو بھی کامیابی سے حل کرلیا ہے۔

امریکا کے لیے پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان سے نکلنا ناممکن ہے ۔ بھارتی تجزیہ کاروں نے کہا کہ کرتا ر پور راہداری کے معاملے میں پاکستان نے بھارت کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ واقعی کرتا پور راہداری کھول کر بقول پاکستان وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ایسی گلگلی ماری ہے کہ دنیا بھر کے سکھوں کے دل جیت لیے ہیں۔ راہداری ایک مذہبی معاملہ ہے جس کے پاکستان بھارت تعلقات پر مستقبل قریب وبعید میں انتہائی دورس اثرات مرتب ہوںگے لیکن زیادہ امکان یہی ہے کہ یہ اثرات پاکستان کے حق اور بھارت کے خلاف جائیں گے۔

توقع کی جارہی ہے کہ سعودی عرب سی پیک کا حصہ بن جائے گا ۔گوادر میں آئل ریفائنزی ہو یا سی پیک سے جڑے دوسرے پراجیکٹ پاکستان میں سعودی عرب اور دوسرے دوست ممالک سے بھاری سرمایہ کار ی آنے والی ہے۔ روس گوادر سے گیس پائپ لائن بچھانے کی منصوبہ بندی کرچکا ہے ، وہ 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جارہا ہے۔ اس سے پاکستان میں معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی اور روز گار کے مواقعے میں بھی اضافہ ہوگا ۔ اس کے علاوہ روس کی جانب سے ٹیلی کام انڈسٹری اور بینکنگ سیکٹر میں بھی 1 ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع ہے۔ چین ، پاکستان، روس اور سعود ی عرب خطے کی معاشی ترقی میں ایک پائیدار کردار ادا کرنے جارہے ہیں جب کہ روس پاکستان تعلقات دشمنی اور دوری کے بعد اسٹرٹیجک تعلقات میں ڈھل چکے ہیں۔
سعودی عرب سی پیک سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تین ائیر لائنز شروع کرنے کا منصوبہ بنا چکا ہے جس سے اس کی رسائی چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں تک ہو جائے گی۔اس کے علاوہ گوادر کو عمان سے ملانے کے لیے زیر سمندر ریلوے ٹنل یا پل بنانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ پاکستان میں ہو نے والی سرمایہ کاری ایک اندازے کے مطابق مستقبل میں 60 ارب ڈالر تک ہونے کا امکان ہے ۔
اخبار فنانشل ٹائمز کے یہ غیر معمولی الفاظ پاکستانی فوج اور عمران خان کے لیے خراج تحسین کا درجہ رکھتے ہیں کہ افغان عمل میں پاکستان کے کردار نے اُسے” عالمی سیاست کا محور بنا دیا ہے اور اس اہمیت کی وجہ سے پاکستان کی قسمت کے دروازے کھلنا شروع ہوگئے ہیں “پاکستان عالمی سیاست کا محور ماضی میں (افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ میں) اس سے پہلے بھی بن چکا ہے ۔ لیکن وقت کے آمر نے اس موقع کو پاکستان، پاکستانی عوام کے لیے نہیں صرف اور صرف اپنے ذاتی اقتدار اور مفادات کے لیے استعمال کیا۔

پاکستان کو اس طرح کا سنہری موقع اب کبھی نہیں ملے گا کہ جس کے ذریعے پاکستان ترقی کے بام عروج پر پہنچ کر عالمی سطح پر اپنا مقام بنا لے۔ مجھ سے اکثر قارئین رابطے میں رہتے ہیں، میں انھیں عرض کرتا ہوں کہ ہمارا کام سچ اور حقائق کو ناظرین قارئین تک پہنچانا ہے، اس کے بعد ہمار ا کام ختم ۔حکومت پر جائز تنقید بہت ضروری ہے لیکن اُس کے اچھے اقدامات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ۔ مثال کے طور پر قومی بچت کے منافع میں حال ہی میں پچھلے6 سال میں سب سے بڑا اضافہ ہوا ۔ گزشتہ حکومت میں منافعے میں کمی آدھی سے بھی کم کردی گئی تھی۔

بیوائوں ،یتیم غریبوں پر اس سے بڑا ظلم اور کیا ہوسکتا تھا ۔ موجودہ حکومت کی سٹیزن پورٹل اسکیم کو اپنی بہترین کار کردگی کی بناء پر دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر قرار دیا گیا۔ اس اسکیم سے ان لوگوں کو بھی انصاف ملا جن کی نسلیں انصاف کے انتظار میں دنیا سے گزر گئیں۔ تیسرا پاکستان بھر کے لوگوں کو صحت کارڈ کی فراہمی جس میں خط غربت سے نیچے لوگوں کو 7 لاکھ 20 ہزارروپے کی رقم فراہم کی جائے گی۔
برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کا کیا مستقبل ہے، اس کا پتہ مارچ سے مئی کے درمیان چلے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔